11/09/2025
نیپال میں انقلاب کی ابتداء ایک طویل سیاسی اور سماجی پس منظر رکھتی ہے، جو بادشاہت، جاگیرداری، عوامی محرومی، اور طبقاتی تفریق کے خلاف عوامی بیداری سے جڑی ہوئی ہے۔ خاص طور پر 1996 سے 2006 کے درمیان ہونے والا ماؤ نواز (Maoist) انقلاب نیپال کی تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہوا، جس نے ملک کی بادشاہت کو جمہوریت میں بدلنے کی بنیاد رکھی۔
🟥 پس منظر: نیپال میں سیاسی حالات (1950–1990)
1951 میں رانا خاندان کی آمریت کا خاتمہ ہوا اور بادشاہ کو اقتدار ملا، لیکن جمہوریت ابھی مضبوط نہ ہو سکی۔
1960 میں بادشاہ مہندر نے پارلیمانی نظام ختم کر کے پانچایت نظام نافذ کیا، جو مکمل بادشاہی آمریت کا نظام تھا۔
1990 میں عوامی تحریک (People’s Movement) کے نتیجے میں آئینی بادشاہت قائم ہوئی اور پارلیمانی جمہوریت کی طرف قدم اٹھایا گیا۔
🟥 ماؤ نواز انقلاب کی ابتدا (1996)
🔺 بنیادی سوال: یہ انقلاب کیوں شروع ہوا؟
سماجی و معاشی ناانصافی:
نیپال میں غریب اور دیہی علاقوں کے لوگ تعلیم، صحت اور روزگار سے محروم تھے۔
جاگیردارانہ نظام، ذات پات کی تقسیم، اور عورتوں پر ظلم عام تھا۔
سیاسی بے چینی:
جمہوریت کے قیام کے باوجود کرپشن، اقربا پروری اور عوامی مسائل کا حل نہ ہو سکا۔
سیاسی جماعتیں عوام کے مسائل کے بجائے اقتدار کی جنگ میں مصروف رہیں۔
ماؤ نواز نظریات:
"نیپال کمیونسٹ پارٹی (ماؤسٹ)" نے ماؤزے تنگ کے نظریات سے متاثر ہو کر کسانوں، مزدوروں اور پسماندہ طبقات کو بیدار کیا۔
ان کا نعرہ تھا: "نیا جمہوریہ نیپال"۔
🟥 آغاز: 13 فروری 1996
ماؤ نواز باغیوں نے مغربی نیپال کے چند اضلاع میں پولیس چوکیوں پر حملہ کر کے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔
ابتدا میں یہ ایک چھوٹا گروپ تھا، مگر تیزی سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس میں شامل ہونے لگے۔
🟥 انقلاب کے اہم مراحل:
مرحلہ تفصیل
1996–2001 ماؤ نوازوں نے دیہی علاقوں میں اپنی "پرا حکومتیں" قائم کیں، عدالتی نظام اور ٹیکس سسٹم بھی بنایا۔
2001 شاہی قتلِ عام (King Birendra کا قتل) ہوا، جس سے عوام میں بے چینی بڑھی۔
2005 بادشاہ گیانیندرا نے دوبارہ مطلق العنان حکومت قائم کی، جس سے عوامی مزاحمت میں شدت آئی۔
2006 ماؤ نوازوں اور مرکزی سیاسی جماعتوں نے اتحاد کر کے عوامی تحریک (People’s Movement II) شروع کی۔