Sanza tv

Sanza tv Aslamo alaikum my page name sanza TV Mery page py Apko Urdu poetry sad poetry Heart touching poetry

18/05/2025

*سرگودھا / بھلوال*
*ظلم کی انتہا کردی گئی۔استغفراللہ اتنا ظلم توبہ میری اللہ۔۔۔گھر کا کام کیوں نھی کیا بااثر زمینداروں نے اپنی ہی عدالت لگا لی*

*کلیم شاہ عقیل شاہ اور عقیل اعوان کا تعلق نبی شاہ بالا بھلوال سے ھے*

*مزدور ترکھان کو اسلحہ کے زور پر گھر سے اغواء کرکے ڈیرے پر بدترین تشدد کرتے رہے*

*اوباش بدمعاش زمینداروں کی غریب محنت کش پر بدترین تشدد کی ویڈیو ٹی وی نائن پاکستان کو موصول ھو گئی*

*ویڈیو میں درندہ صفت افراد کو بدترین تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ھے*

*بااثر ملزمان کا ایک بھائی قتل اقدام قتل کے مقدمہ میں گزشتہ سات سال سے اشتہاری ھے پولیس زرائع*

*بااثرملزمان کا غریب افراد پر آئے روز تشدد عام بات ھے ایل علاقہ*

*بااثر ملزمان منشیات فروشی کا مکرہ دھندہ بھی کرتے ہیں پولیس زرائع*

*خود وکیل خود جج خود جلاد نبی شاہ بالا میں بااثر افراد نے قانون کو جوتے کی نوک پر رکھ لیا**Sargodha / Bhalwal*
*The cruelty has reached its peak. I beg Allah for such cruelty, my repentance to Allah... Why didn't you do the housework? The influential landlords have set up their own court*

*Kalim Shah Aqeel Shah and Aqeel Awan belong to Nabi Shah Bala Bhalwal*

*The laborer Tarkhan was kidnapped from his house at gunpoint and subjected to the worst torture at the camp*

*TV Nine Pakistan has received a video of the worst torture of the mischievous landlords on the poor laborer*

*In the video, the brutal people can be seen committing the worst torture*

*One of the influential accused has been a fugitive in the murder and attempted murder case for the past seven years, police sources*

*The daily violence of influential accused on poor people is common in the area*

*The influential accused also do the dirty work of drug trafficking, police sources*

*The influential people in Nabi Shah Bala, who are themselves lawyers, judges, and executioners, have put the law on the tip of their shoes*

30/04/2025

ایمان تازہ کر لیں...!!

*کوٹ مومن تحصیل,ضلع سرگودھا کا ایک سچا واقع*
*اس واقع کی تصدیق ڈاکٹر محسن رضا گوندل کر چکے ہیں*

سال تھا 2000
میں رورل ہیلتھ سنٹر مڈھ رانجھا
سرگودھا میں پوسٹڈ تھا
قریب 4 بجے آفس میں اپنے دوست پیر شاہ جہاں کیساتھ
بیٹھا چائے پی رہا تھا
پیر صاحب اپنے چیک اپ کے لئیے بیٹھے تھے
کہ لوکل تھانہ والے
ایک شدید مضروب
مولوی کو قریبی قصبہ تخت ہزارہ سے لے کر ہسپتال آئے

ایس ایچ او نے بتایا
کہ تخت ہزارہ میں قادیانیوں اور مسلمانوں کی لڑائی ہوئی ہے
اور بلوائیوں نے مخالف پارٹی کے
بندے بھی مضروب کر دئیے ہیں

بعداذاں اس مضروب کی شناخت
*اطہر شاہ* کے نام سے ہوئی
میں نے اور میرے ڈسپنسر نے
جب مضروب کا جسمانی معائنہ کیا تو سر پہ اسقدر کسی
تیز دھار آلہ سے ضربات لگائی
گئی تھیں کہ کھوپڑی کسی تربوزکی طرح کھلی ہوئی تھی
دماغ قمیض کے کالر اور گردن پہ ٹکڑوں کی صورت موجود تھا
مضروب بہوش اور تقریبا آخری
سانسیں چل رہی تھیں
وائٹل سائنز نہ ہونے کے برابر تھے
He was just gasping.
ہم نے آئی وی لائن لی
دماغ کے ٹکڑے چن چن کر کھوپڑی میں رکھے
زخموں کو پیک کیا
لوز پٹی کردی
ایمبولینس تیار کروائی
ڈسپنسر کہنے لگا
سر شفٹنگ فضول ہے
سیال موٹروے انٹر چینج سے پہلے ہی مولوی مر جائے گا
میں نے کہا شیخ خالد شاید اللہ کا معجزہ ہوجائے
بچ جائے
جنرل ہسپتال لاہور نہیں بھیجتے
فیصل آباد قریب ہے
الائیڈ ہسپتال بھیج دیتے ہیں
لاوارث مریض جب ایمبولینس میں شفٹ ہو چکا تو پیر صاب سے منت ترلہ کیا کہ آپ ڈرائیور کیساتھ چلے جائیں
تو پیر صاب سخت غصہ میں
آ گئے کہنے لگے
*ایس مردود نوں قادیانیوں سے*
*پنگا لین دی کی لوڑ سی*
*مرن دیو اینوں*
بہرحال میں ایک مذہبی پیشوا کے
اس اچانک ری ایکشن پہ بہت حیران ہوا
اسی اثناء میں مڈھ رانجھا قصبہ سے ایک غریب الیکٹریشن ادریس نامی لڑکا ہسپتال فرشتہ بن کر پہنچ گیا
کہنے لگا
میرے پاس 3000 روپے ہیں
میں مولانا اطہر شاہ کو الائیڈ ہسپتال چھوڑ آتا ہوں
خیر وہ ایمبولینس کیساتھ چلا گیا
پیر ساب گھر لوٹ گئے
تھوڑا وقفے سے لوکل پولیس قادیانیوں کے پانچ جوان لڑکوں کی
لاشیں پوسٹمارٹم کے لئیے لے کر
آئی
اسوقت کے ڈپٹی کمشنر سرگودھا یوسف نسیم کھوکھر
بعدازاں چیف سیکرٹری پنجاب رہے
اسوقت کے ڈی پی او سرگودھا
بعدازاں ایڈیشنل آئی جی پنجاب رہے
میرے آفس میں تشریف لائے
ساری رات پوسٹمارٹم ہوتے رہے
صبح ہوئی تو انتظامیہ کے آفیسران بعد از پوسٹمارٹم واپس سرگودھا روانہ ہوئے
قادیانیوں کے تمام جوان مضروب
سر پہ اور پیٹ میں کند اور
تیز دھار آلہ سے لگی ضربات سے موت کی آغوش میں گئے
جس کی بھی Skull کھولی
چھوٹا سا زخم اسکے نیچے
چھوٹا سا Hematoma اور موت
میں بہت پریشان ہوا کہ
مولانا 70 سالہ اطہر شاہ کے سر پہ اتنے بڑے گہرے زخم تھے
دماغ کے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر
باہر قمیض سے چمٹا ہوا تھا
وہ آخری سانس لیتا میرے پاس
پہنچ گیا اور میں نے ایک لوکل ہیلر
کی طرح اسکی منیجمنٹ کرکے
الائیڈ ہسپتال شفٹ کروایا
قادیانی جوان لڑکے چھوٹی سی سر کی ضربات سے جان سے گئے
دل میں خیال آیا
*یہ کیا ہو رہا ہے؟*
بہرحال پوسٹمارٹم ہوگئے
دوسرا دن تھا کہ
ربوہ سے قادیانی تنظیم کے
ممبران ایک مربی لیڈر کی سربراہی میں میرے آفس تشریف لائے
پوسٹمارٹم رپورٹس کی ڈیمانڈ کی
میں نے انہیں بتایا کہ
رپورٹس فائنل ہو رہی ہیں
آپ ایس ایچ او سے وصول کیجئیے گا
مربی ٹیم لیڈر بولا
آپ ذرا علیحدگی میں
میری بات سن لیں
وہ بولا
*یہ ایک لاکھ روپیہ ہے*
آپ وصول کر لیں
ایس ایچ او سے
ہماری بات ہو گئی ہے
ایف آئی آر کے مطابق ہماری
پوسٹمارم رپورٹس تیار کردیں
میرے دل میں ایک لمحہ کو بھی
لالچ و طمع پیدا نہ ہوا
حالانکہ اسوقت میری تنخواہ
فقط 40,000 تھی
میں نے فورا اسکی داڑھی کو
ہاتھ لگاتے ہوئے کہا کہ
*اگر کبھی زندگی میں*
*حضور ص کے در پہ جانے کا
موقع ملا*
*تو آپکے لئیے دعا کرونگا*
میری یہ بات سن کر
وہ اپنا سا منہ لے کر
یہ کہہ کر چلا گیا
*ڈاکٹر صاحب ھمارے ساتھ انصاف ہونا چاہئیے*
پوسٹمارٹم رپورٹس مکمل کرکے ایس ایچ او مسعود گجر کے حوالے
کر دیں
ایک ہفتہ گزرا تھا کہ
سرگودھا میٹنگ پہ جانا ہوا
میٹنگ کے بعد ڈاکٹر سرشار احمد ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز سرگودھا کے پاس گیا تو وہ اپنی روزانہ کی
ڈاک نکال رہے تھے
اچانک بولے
ڈاکٹر وقار حج پہ جانا ہے
میں بولا
سر کیوں نہیں
مگر کیسے؟؟
کہنے لگے
یہ وزارت مذہبی امور والوں کا
یہ لیٹر آیا ہے
سیکرٹری ہیلتھ پنجاب نے 14 ڈاکٹرز مانگے ہیں
اپلائی کرو
میں نے وہی بیٹھے پرفارما
فل سائن کیا اور آفس سپرنٹنڈنٹ
کے حوالے کرکے چلا آیا
دو ہفتے بعد مجھے سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کا لیٹر ملا کہ
You have been selected for Pakistan Hajh Medical Mission 2001.
Report to Ministry of Religious Affairs for further training.

میں خوشی سے جھوم جھوم اٹھا

*کہاں میں بدکار سیاکار گنہگار*
*اور کہاں یہ مقام اللہ اللہ*
لاہور آیا
ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ گیا کہ
دیکھو یہ سلیکشن کیسے ہوئی ہے
میرا تو کوئی سفارشی بھی
نہیں تھا
ڈھونڈ کر متعلقہ سیکشن آفیسر کے کمرے میں انٹر ہوا تو ایک صاحب مجھ سے تیزی سے
آگے جاکر سیکشن آفیسر کے سامنے کھڑے ہوگئے
موصوف جناح کیپ پہنے ہوئے
ایچکن زیب تن کئیے ہوئے
ماتھے پہ مہراب لئیے ہوئے
داڑھی باریش
بولے
جناب میں پروفیسر نور ہوں
نشتر میڈیکل کالج میں ہیڈ آف میڈیسن ڈیپارٹمنٹ ہوں
میں نے بھی اپلائی کیا تھا
میرا نام کیوں نہیں لسٹ میں
سیکشن آفیسر بولا
پروفیسر صاحب
14 ڈاکٹرز پنجاب سے چاہئیے تھے
2000 درخواست دھندہ تھے
100 کا گورنر پنجاب بائی نیم سفارشی تھا
فیصلہ یہ ہوا کہ
قرعہ اندازی کی جائے
ایک بچے کو بلایا گیا اور اس نے
ان کیمرہ 2000 میں سے 14 پرچیاں چن لیں
پروفیسر نور مرحوم بولے
چلیں پھر تو
مدینہ منورہ سے
جس کا بلاوہ آیا ہے
وہی جا رہا ہے
میں پیچھے کھڑا
یہ ساری گفتگو سن رہا تھا
وہی سے اپنی قسمت پہ
نازاں واپس ہوا کہ
میں نہ تو پروفیسر نور کی طرح
مذہبی ہوں
نہ انٹرنیشنل تبلیغی جماعت کے
ساتھ چیلوں پہ جاتا ہوں
اچانک خیال آیا کہ
میں نے ربوی جماعت والوں
سے نبی کریم ص کے ایک عاشق
کے سر کی قیمت وصول نہیں کی تھی
کسی لالچ و طمع کے ہتھے
نہ چڑھا تھا
حالانکہ سیاکار تھا
گنہگار تھا
یہی میری سلیکشن کی وجہ بنی
اور صوم و صلاوات کا پابند
پروفیسر نور حج پہ نہ جا سکا
بہرحال حج پہ گئے
وہاں بھی ہر جگہ پروٹوکول ملتا رہا
بہت سے ایسے واقعات پیش آئے کہ مجھے ایسے لگا
میں سارے حج میڈیکل مشن کے
ڈاکٹرز سے اوپر رکھ کر
ہر جگہ پیش کیا جا رہا ہوں
حج سے واپسی پہ گورنمنٹ کی
طرف سے ایک لاکھ روپیہ سعودی ریالز کی صورت دیا گیا
ڈیڑھ ماہ کی سیلری علیحدہ ملی
حج مفت میں ہو گیا
مجھے پھر وہ
ایک لاکھ ربوی یاد آیا
وصول کر لیتا تو
دنیا بھی گئی تھی
اور آخرت بھی
حج واپسی پہ دہشتگردی کورٹ
سرگودھا کا سمن وصول ہوا کہ
کورٹ ایوڈنس کے لئیے پیش ہوں
میں کورٹ میں گواہی کے لئیے
جا رہا تھا کہ
راستے میں اسوقت کے وزیر قانون خالد رانجھا کی فون کال آئی کہ
آپ عدالت جا رہے ہیں
بولا! جی ہاں
راستے میں ہوں
وہ بولا
ڈاکٹر ساب
*اے بڑا ہائی پروفائل کیس اے*
*ڈنڈی نئی مارنی*
*حکومت اس کیس نوں بغور ویکھ رئی اے*
میں بولا
منسٹر صاحب
جو کچھ لکھ کر دے چکا ہوں
اس سے رتی برابر آگے پیچھے
نہیں ہٹوں گا
بولا
عدالت کے باہر آپکو پبلک پراسیکیوٹر چوھدری عبداللہ وڑائچ
ملیں گے
ان سے ملکر عدالت میں جانا
میں سوچتا جا رہا تھا
خالد رانجھا اور عبداللہ وڑائچ
دونوں ربوی ہیں
میں کیوں گواہی سے پہلے
عبداللہ وڑائچ کی بات سنو
راستے میں مولانا اطہر شاہ صاحب کا خیال آیا کہ
یا تو وہ فوت ہوگئے ہوں گے
یا پھر سٹریچر پہ فالج زدہ کورٹ
لائے گئے ہونگے
نبی کریم ص جنکو اللہ تعالی نے فل اتھارٹی دے رکھی ہے
گستاخ آنکھوں سے میں نے
محمد ص کا معجزہ دیکھا
کورٹ میں داخل ہوا تو
سامنے کرسی پہ بیٹھے مولانا اطہر شاہ صاحب کو دیکھا
جو داڑھی میں اپنا ہاتھ
پھیر رہے تھے
بھاگ کر
بھری عدالت میں
مجھے سینے سے لگا لیا
بولے
*او ساڈھے حاجی ساب آئے*
جج صاب نے وکلاء کے اوپر سے
مجھے اور مولانا اطہر شاہ صاحب کو بغلگیر ہوتے دیکھا
قادیانی نامی گرامی وکلاء اور چوھدری عبداللہ وڑائچ
حیران و پریشان اپنا سا منہ
لے کر رہ گئے
گواہی شروع ہوئی
جج صاحب بولے
پروفیسر
نیوروسرجن الائیڈ ہسپتال والے
آگے آجائیں
پروفیسرز صاحب آف دی ریکارڈ
یہ بتائیں کہ مولانا اطہر شاہ صاحب کی میڈیکولیگل رپورٹ میں
ڈاکٹر وقار نے سر پہ انتہائی شدید ضربات لکھی ہیں اور Dura Matter بھی قمیض کالر
سے اٹھا کر کھوپڑی میں دوبارہ رکھا تھا
آپ نے بھی آپریشن کیا کوئی
سنا ہے
ڈرل مشین چلائی ہوگی
مریض کا کوئی فنکشنل لاس نہیں ہوا
مریض سپر فٹ ہے
یہ چمتکار کیسے ہوا
بتائیے
مجھے نام نہیں معلوم
وہ پروفیسر بولا
Sir,Its miracle of Muhammad PBUH,Medical Science has failed to answer your question Sir..
کمرہ عدالت نیورو سرجن کا یہ جواب سن کر
سیدی مرشدی
یا نبی یا نبی کے فلگ شگاف
نعروں سے گونج اٹھا
جو مسلمان ملزمان کے
وکلاء لگا رہے تھے
غازی مولانا اطہر شاہ صاحب
اس واقعہ کے 19 سال بعد تک زندہ رہے
2019 میں اپنی طبعی موت دنیا
فانی سے کوچ کر گئے
اور خوشاب میں مسجد کے اپنے
حجرہ میں محو خواب ہیں
دہشت گردی کورٹ سے مولانا اطہر شاہ صاحب کو شدید مضروب کرنے پہ پانچ قادیانیوں کو
14 14 سال قید بامشقت سزائیں ہوئیں
40 نامزد مسلمان ملزمان میں سے 5 کو 25 25 سال قید بامشقت ہوئی
ایک مسلمان بھی
سزائے موت نہ ہوا
ربوی گروپ نے ایڑھی چوٹی کا
سپریم کورٹ تک ذور لگایا کہ
مسلمان ملزمان کی عمر قید
سزائے موت میں تبدیل ہو جائے
مگر ایک نہ چلی
سیشن کورٹ کی سزائیں ہی
بحال رہیں

*وجہ عناد*
اس واقعہ کے دن کچھ دیر پہلے
تخت ہزارہ کے ہی ایک ڈیرہ پہ
چارہ کتراتے ہوئے
ایک لڑکے کا ہاتھ ٹوکہ مشین میں
آ کر کٹ گیا تھا
لواحقین اسکا ہاتھ اور زخمی بازو لئیے تخت ہزارہ بازار میں پریکٹس کرتے ایک لوکل کووئیک کے پاس جا رہے تھےکہ بازار میں اپنی دوکان
میں بیٹھے پانچوں مرنے والے قادیانی لڑکوں نے روک کر کہا

*ایتھے کیتھے لے آئے او*
*جاو اپنے نبی نو کہو*
*تھوک نال جوڑ دیوے *
وہ جب لوکل ہیلر کووئیک کے پاس گئے تو وہاں مولانا اطہر شاہ صاحب اسکے پاس بخار کی دوائی لینے بیٹھے ہوئے تھے
ہاتھ تو نہ جڑا
کووئیک نے Stump بنا دیا
مگر لواحقین نے قادیانی لڑکوں کی مذاق میں کی گئی بات
مولانا اطہر شاہ صاحب کو بتا دی
مولانا نے مدرسہ کے بچے لئیے اور قادیانی لڑکوں سے مک مکا کرنے نکل کھڑے ہوئے
مسجد میں اس گستاخی کا
اعلان ہوا تو
شام کی اذان ہو چکی تھی
قادیانی لڑکے بھاگ کر اپنی عبادت گاہ میں جا گھسے
مولانا بمع شاگرد وہاں پہنچے
دروازہ کھٹکھٹایا
قادیانی لڑکوں نے فیصلہ کیا کہ
یہ مولاں روز ہمارے ساتھ رنجش رکھتا ہے
آج اسکا کام تمام کرتے ہیں
قادیانی لڑکوں نے دروازہ کھول کر
مولانا اطہر شاہ کو مدرسہ کے اندر کر لیا اور انہی کی کلہاڑی کے وار کرکے مولانا کا سر تین چار جگہ سے تربوز کی طرح کھول دیا
مولانا کے سارے بچے شاگرد بھاگ گئے اور گاوں والوں کو بتایا کہ مولانا اطہر شاہ صاحب کو قادیانیوں نے قتل کر دیا ہے
بعدازاں بلوائیوں نے مدرسہ توڑ کر
اندر موجود 5 قادیانی لڑکوں کو
جہنم واصل کیا
انکا کہا گیا یہ جملہ
*جاو جا کر اپنے نبی کو کہو کہ
کٹا ہوا ہاتھ جوڑ دے*
اللہ نے سچ ثابت کر دکھایا
کہ مولانا اطہر شاہ کا دماغ ایسے
جوڑا کہ نیورو سرجن کو کہنا پڑا
It's a miracle of Muhammad PBUH.

*گنہگار امتی*
ڈاکٹر وقار

کاپی شدہ

#محمدسکندرجیلانی

29/04/2025
29/04/2025

Lahore malazmeen dhrna

27/04/2025

دریائے سندھ بمقام اٹک #دریاےسندہاتک

26/04/2025

Treen safr in pakistan

Aaj ki bt
23/04/2025

Aaj ki bt

23/04/2025

وَ لَقَدۡ ہَمَّتۡ بِہٖ ۚ وَ ہَمَّ بِہَا لَوۡ لَاۤ اَنۡ رَّاٰ بُرۡہَانَ رَبِّہٖ ؕ کَذٰلِکَ لِنَصۡرِفَ عَنۡہُ السُّوۡٓءَ وَ الۡفَحۡشَآءَ ؕ اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُخۡلَصِیۡنَ •

اس عورت نے تو واضح طور پر یوسف ( کے ساتھ برائی ) کا ارادہ کرلیا تھا ، اور یوسف کے دل میں بھی اس عورت کا خیال آچلا تھا ، اگر وہ اپنے رب کی دلیل کو نہ دیکھ لیتے ، ( ١٦ ) ہم نے ایسا اس لیے کیا تاکہ ان سے برائی اور بے حیائی کا رخ پھیر دیں ۔ بیشک وہ ہمارے منتخب بندوں میں سے تھے ۔

Surat Yousuf #24

23/04/2025

وَ رَاوَدَتۡہُ الَّتِیۡ ہُوَ فِیۡ بَیۡتِہَا عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ غَلَّقَتِ الۡاَبۡوَابَ وَ قَالَتۡ ہَیۡتَ لَکَ ؕ قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہٗ رَبِّیۡۤ اَحۡسَنَ مَثۡوَایَ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ •

اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے ، اس نے ان کو ورغلانے کی کوشش کی ، ( ١٤ ) اور سارے دروازوں کو بند کردیا ، اور کہنے لگی : آ بھی جاؤ ! یوسف نے کہا : اللہ کی پناہ ! وہ میرا آقا ہے ، اس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے ۔ ( ١٥ ) سچی بات یہ ہے کہ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ، انہیں فلاح حاصل نہیں ہوتی ۔

Surat Yousuf #23وَ رَاوَدَتۡہُ الَّتِیۡ ہُوَ فِیۡ بَیۡتِہَا عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ غَلَّقَتِ الۡاَبۡوَابَ وَ قَالَتۡ ہَیۡتَ لَکَ ؕ قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہٗ رَبِّیۡۤ اَحۡسَنَ مَثۡوَایَ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ •

اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے ، اس نے ان کو ورغلانے کی کوشش کی ، ( ١٤ ) اور سارے دروازوں کو بند کردیا ، اور کہنے لگی : آ بھی جاؤ ! یوسف نے کہا : اللہ کی پناہ ! وہ میرا آقا ہے ، اس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے ۔ ( ١٥ ) سچی بات یہ ہے کہ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ، انہیں فلاح حاصل نہیں ہوتی ۔

Surat Yousuf #23وَ رَاوَدَتۡہُ الَّتِیۡ ہُوَ فِیۡ بَیۡتِہَا عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ غَلَّقَتِ الۡاَبۡوَابَ وَ قَالَتۡ ہَیۡتَ لَکَ ؕ قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہٗ رَبِّیۡۤ اَحۡسَنَ مَثۡوَایَ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ •

اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے ، اس نے ان کو ورغلانے کی کوشش کی ، ( ١٤ ) اور سارے دروازوں کو بند کردیا ، اور کہنے لگی : آ بھی جاؤ ! یوسف نے کہا : اللہ کی پناہ ! وہ میرا آقا ہے ، اس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے ۔ ( ١٥ ) سچی بات یہ ہے کہ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ، انہیں فلاح حاصل نہیں ہوتی ۔

Surat Yousuf #23

19/04/2025

🥲

Address

Riyadh

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sanza tv posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category