Pakistan Heritage

Pakistan Heritage Pakistan Heritage: Celebrating the rich cultural and historical legacy of Pakistan.

Discover ancient civilizations, iconic landmarks, and the diverse beauty of our nation. Join us in preserving and exploring the timeless treasures of Pakistan's heritage.

20/10/2025

اندرون فرید گیٹ بہاولپور کی بوسیدہ عمارت – زوال کی ایک خاموش کہانی

بہاولپور کے تاریخی دروازے فرید گیٹ کے اندر ایک قدیم عمارت آج بھی موجود ہے — مگر اب وہ اپنی اصلی شان و شوکت کھو کر خستہ حال کھنڈر میں تبدیل ہو چکی ہے۔ یہ عمارت آزادی سے پہلے کے نوابی دور کی یادگار ہے، جب بہاولپور اپنے عروج پر تھا اور ہر گلی، ہر در و دیوار ایک منفرد تہذیب کی گواہی دیتی تھی۔

🏛️ تاریخی جھلک:
یہ عمارت کبھی کسی تاجر یا درباری خاندان کی رہائش گاہ تھی۔ اس کے ستون، بالکونیاں اور لکڑی کے نقش و نگار اس دور کے اعلیٰ فنِ تعمیر کی مثال تھے۔ سرخ اینٹوں اور چونے سے بنائی گئی یہ عمارت اُس وقت کے اسلامی اور نوآبادیاتی طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج پیش کرتی تھی۔

💔 وقت کا اثر:
گزرتے برسوں کے ساتھ بے توجہی، موسمی اثرات اور شہری توسیع نے اس تاریخی عمارت کو شدید نقصان پہنچایا۔ چھتیں گر چکی ہیں، دیواروں کے نقش مٹ چکے ہیں، اور اب صرف ویرانی، خاموشی اور گرد آلود اینٹیں اس کے ماضی کی گواہ ہیں۔

🌿 تاریخ کی پکار:
یہ کھنڈر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اگر ہم نے اپنے تاریخی ورثے کی حفاظت نہ کی تو ایک دن بہاولپور کی پہچان صرف تصویروں اور داستانوں تک محدود ہو جائے گی۔

❤️ محبتِ ورثہ:
ہر اینٹ، ہر دیوار، ہر ٹوٹی کھڑکی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ تاریخ صرف ماضی نہیں — یہ ہماری شناخت، ہماری جڑوں کا حصہ ہے۔

20/10/2025

نور محل بہاولپور کا مشرقی تہہ خانہ – خاموش دیواروں کی داستان

بہاولپور کا نور محل، جو نواب صادق محمد خان چہارم نے 1872 میں تعمیر کروایا، اپنی شان و شوکت، فنِ تعمیر اور تاریخی اہمیت کے باعث جنوبی پنجاب کی پہچان ہے۔ مگر اس محل کا ایک مشرقی تہہ خانہ ایسا بھی ہے جو عام نگاہوں سے اوجھل رہتا ہے — ایک ایسا گوشہ جہاں ماضی کی خاموش صدائیں آج بھی گونجتی ہیں۔

🏰 تہہ خانے کا پس منظر:
نور محل کے مشرقی حصے میں واقع یہ تہہ خانہ اُس زمانے میں نواب خاندان کے قیمتی خزانے، زیورات اور اہم سرکاری دستاویزات کے لیے مخصوص تھا۔ یہاں کا درجہ حرارت محل کے دیگر حصوں کے مقابلے میں ٹھنڈا رہتا تھا، اس لیے یہ جگہ خوراک، عطریات اور دیگر اشیاء کی حفاظت کے لیے بھی استعمال کی جاتی تھی۔

💡 تعمیراتی خصوصیات:
یہ تہہ خانہ مضبوط اینٹوں، چونے اور سنگِ مرمر سے بنایا گیا۔ چھتیں محرابی انداز میں ہیں، جو اندر کے دباؤ کو متوازن رکھتی ہیں۔ ہوا کی نکاسی کے لیے باریک سوراخ اور خفیہ راستے آج بھی اس کے اسرار کو مزید گہرا بناتے ہیں۔

🕰️ راز و کہانیاں:
مقامی روایت کے مطابق، اس تہہ خانے میں کبھی نواب کے خاص مہمانوں کے لیے خفیہ قیام گاہیں بھی تھیں۔ کچھ بزرگوں کا کہنا ہے کہ یہاں سے ایک زیرِ زمین راستہ دربار محل تک جاتا تھا، جس کی تصدیق آج تک نہیں ہو سکی۔

❤️ تحفّظ کی اپیل:
نور محل کا یہ مشرقی تہہ خانہ بہاولپور کی نوابی عظمت، فنِ تعمیر اور ثقافتی ورثے کا اہم حصہ ہے۔ اس کی بحالی اور حفاظت نہ صرف تاریخ سے محبت کا اظہار ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک سبق بھی ہے کہ عظمت صرف عمارتوں میں نہیں، ان کے پسِ پردہ کہانیوں میں بھی زندہ رہتی ہے۔

20/10/2025

بہاولپور لائبریری – علم و فن کا خزانہ

بہاولپور کی مرکزی صادق پبلک لائبریری (Sadiq Reading Library Bahawalpur) اس خطے کا ایک تاریخی اور علمی ورثہ ہے۔ یہ خوبصورت عمارت 1905 میں نواب صادق محمد خان پنجم کے دورِ حکومت میں تعمیر ہوئی۔ اس کا مقصد اس وقت کے طلبہ، علماء اور عام شہریوں کو علم و ادب سے روشناس کرانا تھا۔

📖 تاریخی پس منظر:
یہ لائبریری دراصل برطانوی عہد اور نوابی دور کی مشترکہ یادگار ہے، جس میں اسلامی، انگریزی اور مغلیہ طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج دکھائی دیتا ہے۔ گنبد، محرابیں اور سرخ اینٹوں کی باریک کاریگری اسے ایک دلکش تاریخی عمارت بناتی ہیں۔

📚 کتب کا ذخیرہ:
یہاں ہزاروں نایاب کتابیں، مخطوطے، تاریخی دستاویزات، اور اردو، فارسی، عربی، انگریزی و سرائیکی زبانوں کے علمی خزانے محفوظ ہیں۔ خاص طور پر نواب خاندان کے ذاتی ذخیرے سے کئی نادر نسخے یہاں موجود ہیں۔

🌿 ثقافتی و علمی مرکز:
صادق لائبریری نہ صرف مطالعے کی جگہ ہے بلکہ بہاولپور کے تعلیمی اور ثقافتی ورثے کی علامت بھی ہے۔ آج بھی طلبہ، محققین، اور علم کے شائقین یہاں مطالعہ کے لیے آتے ہیں۔

❤️ حفاظت کی ضرورت:
یہ تاریخی عمارت وقت کے ساتھ مرمت اور توجہ کی محتاج ہے۔ اگر اس کی حفاظت نہ کی گئی تو یہ بہاولپور کی علمی شناخت کا ایک قیمتی باب کھو سکتا ہے۔

20/10/2025

Way to Yanbu from Madinah

حضرت علی اصحاب سرکار درگاہ: اہل علم سے رہنمائی کی درخواستبہاولپور سے تقریباً 14 کلومیٹر دور واقع حضرت علی اصحاب سرکار در...
19/10/2025

حضرت علی اصحاب سرکار درگاہ: اہل علم سے رہنمائی کی درخواست

بہاولپور سے تقریباً 14 کلومیٹر دور واقع حضرت علی اصحاب سرکار درگاہ ایک تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا حامل مقام ہے۔ یہ جگہ صدیوں سے مقامی روایت اور ثقافتی ورثے کا حصہ رہی ہے، مگر اس کی مکمل تاریخ اور تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔

ہم دل کی گہرائیوں سے اہل علم، محققین اور تاریخ و ثقافت کے شائقین سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر آپ کے پاس اس درگاہ کے بارے میں کوئی مستند معلومات، تاریخی حقائق یا رہنمائی موجود ہے تو براہ کرم ہمارے ساتھ شیئر کریں۔
آپ کی قیمتی معلومات سے نہ صرف یہ تاریخی ورثہ محفوظ ہوگا بلکہ آنے والی نسلیں بھی اس کی اہمیت کو جان سکیں گی۔

یہ موقع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارے تاریخی مقامات صرف ماضی کی یادگار نہیں، بلکہ ہماری ثقافت اور شناخت کا حصہ ہیں۔ آئیے مل کر اس ورثے کو زندہ رکھیں۔

ڈس کلیمر: یہ معلومات صرف تاریخی اور ثقافتی مقصد کے لیے شیئر کی گئی ہیں۔

19/10/2025

صادق گڑھ پیلس کی قدیم مسجد: تاریخ کی روشنی میں ایک جھلک

صادق گڑھ پیلس کی قدیم مسجد، بہاولپور کی تاریخ اور فنِ تعمیر کا ایک نایاب شاہکار ہے۔ اس مسجد کی بلند و بالا مینار، نفیس محرابیں اور خوبصورت ٹائل ورک دیکھنے والوں کو صدیوں پرانی مہارت اور جمالیات کا احساس دلاتا ہے۔

یہ مسجد نواب صادق محمد خان چہارم کے دورِ حکومت (1882–1895) میں تعمیر ہوئی۔ اس کی تعمیر میں مقامی کاریگروں کے ساتھ اطالوی ماہرین نے بھی حصہ لیا، جس کی وجہ سے یہ مسجد اسلامی اور وکٹورین طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج پیش کرتی ہے۔

مسجد کے اندرونی حصے میں ہر کونے میں فنِ خطاطی اور رنگین ٹائل ورک کی مہارت دیکھی جا سکتی ہے، جو ہمیں اس دور کے فنکاروں کی بے مثال محنت اور تخلیقی صلاحیت کی یاد دلاتا ہے۔ بیرونی مناظر میں بلند مینار اور کشادہ صحن تاریخی عظمت اور ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتے ہیں۔

یہ مسجد نہ صرف ایک تاریخی مقام ہے بلکہ بہاولپور کے نوابی دور کی شان و شوکت کی زندہ یادگار بھی ہے۔ یہاں آنے والے سیاح اور تاریخ کے شائقین اس کی خوبصورتی اور منفرد طرزِ تعمیر کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ جاتے ہیں۔

ڈس کلیمر: یہ معلومات صرف تاریخی اور ثقافتی مقصد کے لیے فراہم کی گئی ہیں۔

صادق گڑھ پیلس کی قدیم مسجد: تاریخ کی روشنی میں ایک جھلکصادق گڑھ پیلس کی قدیم مسجد، بہاولپور کی تاریخ اور فنِ تعمیر کا ای...
19/10/2025

صادق گڑھ پیلس کی قدیم مسجد: تاریخ کی روشنی میں ایک جھلک

صادق گڑھ پیلس کی قدیم مسجد، بہاولپور کی تاریخ اور فنِ تعمیر کا ایک نایاب شاہکار ہے۔ اس مسجد کی بلند و بالا مینار، نفیس محرابیں اور خوبصورت ٹائل ورک دیکھنے والوں کو صدیوں پرانی مہارت اور جمالیات کا احساس دلاتا ہے۔

یہ مسجد نواب صادق محمد خان چہارم کے دورِ حکومت (1882–1895) میں تعمیر ہوئی۔ اس کی تعمیر میں مقامی کاریگروں کے ساتھ اطالوی ماہرین نے بھی حصہ لیا، جس کی وجہ سے یہ مسجد اسلامی اور وکٹورین طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج پیش کرتی ہے۔

مسجد کے اندرونی حصے میں ہر کونے میں فنِ خطاطی اور رنگین ٹائل ورک کی مہارت دیکھی جا سکتی ہے، جو ہمیں اس دور کے فنکاروں کی بے مثال محنت اور تخلیقی صلاحیت کی یاد دلاتا ہے۔ بیرونی مناظر میں بلند مینار اور کشادہ صحن تاریخی عظمت اور ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتے ہیں۔

یہ مسجد نہ صرف ایک تاریخی مقام ہے بلکہ بہاولپور کے نوابی دور کی شان و شوکت کی زندہ یادگار بھی ہے۔ یہاں آنے والے سیاح اور تاریخ کے شائقین اس کی خوبصورتی اور منفرد طرزِ تعمیر کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ جاتے ہیں۔

ڈس کلیمر: یہ معلومات صرف تاریخی اور ثقافتی مقصد کے لیے فراہم کی گئی ہیں۔

19/10/2025

شاہ رکن عالم ملتانی کی درگاہ: روشنی اور تاریخی روایت

ملتان کی قدیم زمین میں شاہ رکن عالم ملتانی کی درگاہ ایک اہم ثقافتی اور تاریخی مقام کے طور پر موجود ہے۔ یہ جگہ صدیوں سے نہ صرف اپنے منفرد معماری اور تاریخی چراغوں کے لیے جانی جاتی ہے بلکہ یہاں استعمال ہونے والا سرسوں کا تیل بھی ایک پرانی روایت کی نمائندگی کرتا ہے۔

زائرین اور مقامی لوگ اس تاریخی چراغ کو روشن رکھ کر نہ صرف ماضی کی یاد دلاتے ہیں بلکہ ایک چھوٹی معاشرتی اور اقتصادی روایت کو بھی زندہ رکھتے ہیں۔ یہ درگاہ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ثقافتی اور تاریخی وراثتیں کس طرح ہماری روزمرہ زندگی اور مقامی کمیونٹی سے جڑی ہوئی ہیں۔

ڈس کلیمر: یہ معلومات صرف تاریخی اور ثقافتی مقصد کے لیے فراہم کی گئی ہیں۔

19/10/2025

شیر شاہ پل — چناب کے کنارے خاموش یادوں کا مقام

ملتان ڈیرہ غازی خان کی مرکزی شاہراہ سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر، دریائے چناب کے مغربی کنارے ایک ایسا مقام واقع ہے جو دل کو سکون اور روح کو راحت بخشتا ہے — تاریخی شیر شاہ پل۔ یہاں موجود متروک ریلوے بنگلہ وقت کی دھول میں لپٹا ہوا، پرانی یادوں اور خاموش کہانیوں کا گواہ ہے۔

یہ جگہ انسان کو چند لمحوں کے لیے دن بھر کی ہڑبڑی اور فکر سے آزاد کر دیتی ہے۔ ایک طرف بہتے ہوئے پانی کی روشنی، دوسری طرف سبزے میں چھپی ہوئی خاموشی، ہر قدم پر فطرت کی محبت اور امن کا احساس دلاتا ہے۔ یہاں آ کر انسان نہ صرف فطرت کی خوبصورتی میں کھو جاتا ہے بلکہ اپنے دل کی گہرائیوں میں چھپی پرسکونی کو بھی محسوس کرتا ہے۔ 🌿

19/10/2025

مقبرہ حضرت شیخ سادن شہیدؒ — قربانی، تاریخ اور فنِ تعمیر کا شاہکار

بہاولپور کے تاریخی مقامات میں مقبرہ حضرت شیخ سادن شہیدؒ ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ یہ مقبرہ ہیڈ محمد والا چوک سے تقریباً دو کلومیٹر مشرق میں، جھلاریاں میں واقع ہے۔ حضرت شیخ سادن شہیدؒ کا اصل نام سعید الدین ہاشمی تھا، اور آپ حضرت مخدوم عبد الرشید حقانی کے بھائی اور حضرت بہاالدین زکریا ملتانی کے کزن تھے۔

تاریخ کے مطابق، حضرت شیخ سادن شہیدؒ نے 1286ء میں جنگ بیاص میں منگولوں کے تیسرے حملے کے خلاف شہزادہ محمد خان کے ساتھ شہادت پائی، جس کے بعد مسلمانوں کی گرفت مضبوط ہوئی۔ شہزادہ محمد خان "خان شہید" کے نام سے مشہور ہوئے، جبکہ حضرت سادن شہیدؒ کو ان کے رہائشی علاقے میں شاہی اعزاز کے ساتھ دفنایا گیا۔

مقبرہ کا فنِ تعمیر بھی بے مثال ہے۔ عرب، سینٹرل ایشیا اور وادی سندھ کے فنون کا امتزاج، گواکشا محراب میں تراشی ہوئی عربی عبارات، اور زمین سے دس فٹ بلند چبوترے پر تعمیر یہ مقبرہ صدیوں پرانی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تاہم، چھت گر چکی ہے اور دیواریں تنزلی کا شکار ہیں، جبکہ مقامی انتظامیہ کی بعض تبدیلیوں نے اس کی اصل خوبصورتی کو متاثر کیا ہے۔

یہ تاریخی شاہکار ہماری ثقافتی وراثت کا لازوال حصہ ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اسے محفوظ رکھیں تاکہ آنے والی نسلیں بھی اس عظمت کو دیکھ سکیں۔ 🌿

19/10/2025

دولت خانہ محل بہاولپور — عروج، شان و شوکت اور زوال کی کہانی

بہاولپور کا دولت خانہ محل وہ تاریخی شاہکار ہے جسے دیکھ کر آج بھی ریاستِ بہاولپور کے عظیم ماضی کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ یہ محل نواب صادق محمد خان چہارم کے دور میں 1870 کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس محل کی تعمیر میں یورپی طرزِ فنِ تعمیر کے ساتھ ساتھ مقامی روایات کو بھی بڑی خوبصورتی سے شامل کیا گیا۔

دولت خانہ محل ریاستی امور، شاہی اجلاسوں اور بیرونی مہمانوں کی ملاقاتوں کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ یہاں پر بہاولپور کے نوابان کی اہم سیاسی اور معاشی فیصلے ہوا کرتے تھے۔ اس محل کے کمروں میں شیشے کا نازک کام، لکڑی کے کندہ دروازے، اور سنگِ مرمر سے بنے فرش اُس دور کی شان و شوکت کا مظہر ہیں۔

قیامِ پاکستان کے بعد جب ریاست بہاولپور کو پاکستان میں ضم کیا گیا تو رفتہ رفتہ یہ محل توجہ نہ ملنے کے باعث زوال کا شکار ہوتا گیا۔ وقت کے ساتھ اس کے ستون کمزور ہو گئے، چھتیں گرنے لگیں، اور دیواروں پر وقت کے اثرات واضح دکھائی دینے لگے۔

آج دولت خانہ محل تاریخ کے اوراق میں ایک سنہری باب کی مانند ہے — جو ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ اگر ہم نے اپنی ثقافتی وراثت کی حفاظت نہ کی، تو یہ قیمتی یادگاریں ہمیشہ کے لیے مٹ جائیں گی۔ 🌿

19/10/2025

نور محل کی قدیم یادگاریں

بہاولپور کے تاریخی نور محل میں آج بھی برٹش دور کی وہ قدیم پستولیں اور بندوقیں محفوظ ہیں جو ماضی کی جھلک پیش کرتی ہیں۔ یہ ہتھیار صرف لوہا نہیں بلکہ تاریخ کے وہ خاموش گواہ ہیں جو نوابانِ بہاولپور کے دورِ حکومت، ان کی بہادری اور دفاعی نظام کی کہانیاں سناتے ہیں۔
ان قدیم اشیاء کی حفاظت ہمارے تاریخی ورثے کی حفاظت ہے — تاکہ آنے والی نسلیں بھی اپنی مٹی کی عظمت کو پہچان سکیں۔ 🌿

Address

Riyadh

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Heritage posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pakistan Heritage:

Share