Shahid khan skills

Shahid khan skills invited your friend to like this page & follow
1 zindagi or kitny zaham

بل گیٹس کو ایک ہائی سکول نے لیکچر دینے کے لیے مدعو کیا تھا۔  وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچا، جیب سے کاغذ نکالا جہاں اس نے ...
08/07/2024

بل گیٹس کو ایک ہائی سکول نے لیکچر دینے کے لیے مدعو کیا تھا۔ وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچا، جیب سے کاغذ نکالا جہاں اس نے گیارہ چیزیں لکھی تھیں۔ اس نے 5 منٹ سے بھی کم وقت میں سب کچھ پڑھ لیا، 10 منٹ سے زیادہ لوگوں نے نان اسٹاپ تالیاں بجائیں، شکریہ ادا کیا اور وہ اپنے ہیلی کاپٹر میں چلا گیا۔ جو لکھا ہے وہ بہت دلچسپ ہے، پڑھیں:

1. زندگی آسان نہیں ہے - اس کی عادت ڈالیں۔

2. دنیا کو آپ کی عزت نفس کی فکر نہیں ہے۔ اس سے پہلے کہ آپ اپنے بارے میں اچھا محسوس کریں دنیا آپ سے اس کے لیے کچھ مفید کام کرنے کی توقع رکھتی ہے۔

ایک سابق صفائی کرنے والی خاتون شیف بن گئی اور اپنا نامیاتی ریستوراں رکھنے کا خواب پورا کیا۔
سچی کہانی: سی ای او کی طرف سے مہربانی کا ایک سادہ (لیکن طاقتور) اشارہ

3. اسکول چھوڑنے کے بعد آپ ماہانہ $20,000 نہیں کمائیں گے۔ آپ کسی ایسی کمپنی کے نائب صدر نہیں ہوں گے جس کے پاس کار اور فون دستیاب ہو جب تک کہ آپ اپنی کار اور فون خریدنے کا انتظام نہ کر لیں۔

4. اگر آپ کو اپنا استاد بدتمیز لگتا ہے، تو انتظار کریں جب تک کہ آپ کا باس نہ ہو۔ وہ آپ پر افسوس بھی نہیں کرے گا۔

5. پرانے اخبارات بیچنا یا چھٹی پر کام کرنا آپ کی سماجی حیثیت کے نیچے نہیں ہے۔ آپ کے دادا دادی کے پاس اس کے لیے ایک مختلف لفظ ہے: وہ اسے موقع کہتے ہیں۔

6. اگر آپ ناکام ہو جاتے ہیں تو یہ آپ کے والدین کی غلطی نہیں ہے۔ اس لیے اپنی غلطیوں پر رونا مت، ان سے سیکھیں۔

7. آپ کی پیدائش سے پہلے، آپ کے والدین اتنے حساس نہیں تھے جتنے وہ اب ہیں۔ انہیں صرف آپ کے بل ادا کرنے، آپ کے کپڑے دھونے اور آپ کو یہ کہتے ہوئے سننے سے ملا کہ وہ "مضحکہ خیز" ہیں۔ اس لیے کرہ ارض کو اگلی نسل کے لیے بچانے سے پہلے جو آپ اپنے والدین کی نسل کی غلطیوں کو دور کرنا چاہتے ہیں، اپنے کمرے کی صفائی کی کوشش کریں۔

8. آپ کے اسکول نے جیتنے والوں اور ہارنے والوں کے درمیان فرق کو دھندلا کر دیا ہو گا، لیکن زندگی ایسی نہیں ہے۔ کچھ اسکولوں میں، آپ ایک سال سے زیادہ پڑھانی نہیں دہراتے ہیں اور آپ کے پاس اتنے ہی امکانات ہیں جتنے آپ کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر حقیقی زندگی میں بالکل ایسا کچھ نہیں ہے۔ اگر آپ گیند پر قدم رکھتے ہیں، تو آپ کو برطرف کر دیا جائے گا... گلی!!! پہلی بار کام صحیح کیا کرو!

9. زندگی کو سمسٹرز میں تقسیم نہیں کیا جاتا۔ آپ کے پاس ہمیشہ گرمیوں کی چھٹی نہیں ہوگی، اور اس بات کا امکان نہیں ہے کہ دوسرے ملازمین ہر مدت کے اختتام پر آپ کے کاموں میں آپ کی مدد کریں گے۔

10. ٹیلی ویژن حقیقی زندگی نہیں ہے۔ حقیقی زندگی میں لوگوں کو بار یا کلب چھوڑ کر کام پر جانا پڑتا ہے۔

11. وہ طلباء جنہیں دوسرے گدھے سمجھتے ہیں۔ کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ آپ ان میں سے کسی ایک کے لیے کام کریں گے۔

Copied.

Bill Gates was invited by a high school to give a lecture. He arrived by helicopter, took the paper from the pocket where he had written eleven items. He read everything in less than 5 minutes, was applauded for more than 10 minutes non-stop, thanked him and left in his helicopter. What was written is very interesting, read:

1. Life isn't easy — get used to it.

2. The world is not concerned about your self-esteem. The world expects you to do something useful for it BEFORE you feel good about yourself.

A former cleaning lady becomes a chef and fulfils her dream of having her own organic restaurant
True story: A simple (but powerful) gesture of kindness from a CEO

3. You will not earn $20,000 a month once you leave school. You won't be vice president of a company with a car and phone available until you've managed to buy your own car and phone.

4. If you find your teacher rude, wait until you have a boss. He will not feel sorry for you.

5. Selling old newspapers or working while on vacation is not beneath your social standing. Your grandparents have a different word for it: they call it opportunity.

6. If you fail, it's not your parents' fault. So do not whine about your mistakes, learn from them.

7. Before you were born, your parents weren't as critical as they are now. They only got that way from paying your bills, washing your clothes and hearing you say they're "ridiculous." So before saving the planet for the next generation wanting to fix the mistakes of your parent's generation, try cleaning your own room.

8. Your school may have blurred the distinction between winners and losers, but life isn't like that. In some schools, you don't repeat more than a year and you have as many chances as you need to get it right. This looks like absolutely NOTHING in real life. If you step on the ball, you're fired… STREET!!! Do it right the first time!

9. Life is not divided into semesters. You won't always have summers off, and it's unlikely that other employees will help you with your tasks at the end of each term.

10. Television is NOT real life. In real life, people have to leave the bar or the club and go to work.

11. Be nice to the CDFs (those students that others think are as****es). There is a high probability that you will work FOR one of them.”

Know these and know peace. I come in PEACE

31/03/2024

چارلی چپلن 88 سال زندہ رہے۔
اس نے ہمارے لیے 4 بیانات چھوڑے:
(1) اس دنیا میں کچھ بھی ہمیشہ کے لیے نہیں ہے، یہاں تک کہ ہمارے مسائل بھی نہیں۔
(2) مجھے بارش میں چلنا پسند ہے کیونکہ کوئی میرے آنسو نہیں دیکھ سکتا۔
(3) زندگی کا سب سے کھویا ہوا دن وہ ہے جس دن ہم ہنستے نہیں ہیں۔
(4) دنیا کے چھ بہترین ڈاکٹر...:
1. سورج
2. آرام
3. ورزش
4. خوراک
5. عزت نفس
6. دوست
اپنی زندگی کے ہر مرحلے پر ان سے جڑے رہیں اور صحت مند زندگی سے لطف اندوز ہوں...
چاند دیکھو گے تو خدا کا حسن دیکھو گے۔
سورج کو دیکھو گے تو خدا کی قدرت دیکھو گے...
آئینہ دیکھیں تو اللہ کی بہترین تخلیق نظر آئے گی۔ تو یقین کرو۔
ہم سب سیاح ہیں، خدا ہمارا ٹریول ایجنٹ ہے جس نے پہلے ہی ہمارے راستوں، بکنگ اور منزلوں کی نشاندہی کر رکھی ہے... اس پر بھروسہ کریں اور زندگی سے لطف اندوز ہوں۔
زندگی بس ایک سفر ہے! لہذا، آج زندہ رہو!
کل نہیں ہو سکتا۔
❤️

خیر ہمیں کیا ؟
24/03/2024

خیر ہمیں کیا ؟

ایک آنکھ بند کر کے دیکھو کیا نظر آتا ہے👇❤✌🇧🇫نظر ٹیسٹ 👇🇧🇫👈😢🤲😢🤲ماشاءاللہ کے بغیر کوئی بی نہ گزرے اج کی خوبصورت تصویرتصویر ...
19/03/2024

ایک آنکھ بند کر کے دیکھو کیا نظر آتا ہے👇❤✌🇧🇫
نظر ٹیسٹ 👇

🇧🇫👈😢🤲😢🤲
ماشاءاللہ کے بغیر کوئی بی نہ گزرے اج کی خوبصورت تصویر
تصویر ماشاءاللّٰہ
خُدا اور اُس کے فرشتے آپ ﷺ پر دُرود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو۔۔!! تم بھی اُن ﷺ پر دُرود و سلام بھیجو۔۔۔!! 🌸

‏اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبرَاهِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاهِیْمَ اِنَّکَ حَمیْدٌ مَّجِیْدٌ○ 🥀
اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارکْتَ عَلٰی اِبرَاهِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاهِیْمَ اِنَّکَ حَمیْدٌ مَّجِیْدٌ○ 🖤.


قبرستان دنیا کی واحد انٹرنیشنل ہائوسنگ سوسائیٹی ہے...جہاں آپکو دو گز کا پلاٹ بغیر ترقیاتی کاموں کے ملے گا...باقی پانی، س...
16/03/2024

قبرستان دنیا کی واحد انٹرنیشنل ہائوسنگ سوسائیٹی ہے...

جہاں آپکو دو گز کا پلاٹ بغیر ترقیاتی کاموں کے ملے گا...

باقی پانی، سیکیورٹی روشنی ،ہوا، باغات کا انتظام آپکو خود وہاں شفٹ ہونے سے پہلے کرکے جانا ہے...

خود بھی تیاری کیجیئے اور دوسروں کو بھی تلقین کیجیئے...🖤💫🙂💯😢

15/03/2024

جلد بازی سے کوئی منزل قریب نہیں آ جاتی۔ ہر منزل پر تقدیر نے وقت اور حالات کا ٹھپہ لگا رکھا ہوتا ہے۔ منزل اپنے وقت پر ہی ظاہر ہو گی۔ آپ کتنے ہی ٹیلنٹڈ کیوں نہ ہوں، آپ کو بس بہترین کوشش کرنی چاہیے۔ مسلسل کوشش کرتے رہنا ہی بہترین حکمت عملی ہے۔ جو لوگ مسلسل کوشش کرتے رہتے ہیں، ان کا ہر قدم منزل ہوتا ہے۔

25/02/2024

‏,ایک بار ضرور پڑھیں
*ٹوٹل صرف تنخواہ* *35,54,70,00,000*
ان پر کل اٹھنے والےآخراجات 85ارب روپے سالانہ

بلوچستان اسمبلی ممبر کی تعداد = 65
تنخواہ= فی ممبر = 125,000

خیبرپختواہ اسمبلی ممبر کی تعداد= 145
تنخواہ = فی ممبر =150,000

سندھ اسمبلی ممبر کی تعداد = 168
تنخواہ = فی ممبر = 175,000

پنجاب اسمبلی ممبر کی تعداد =371
تنخواہ = فی ممبر = 250,000

قومی اسمبلی ممبر کی تعداد =342
تنخواہ = 300,000

سینٹ کی تعداد=104
تنخواہ =فی ممبر =400,000

*125,000×65×12= 97,500,000*
150,000×145×12= 2,61,000,000*
175,000×168×12= 35,28,00,000*
250,000×371×12= 1,11,30,00,000*
300,000×342×12= 1,23,12,00,000*
400,000×104×12= 4,99,200,000*
*ٹوٹل صرف تنخواہ *35,54,70,00,000*
ہاؤس رینٹ گاڑی گھر کےبل اورٹکٹ بیرون ملک دورے اور رہائش
اس میں اسپیکر ڈپٹی اسپیکر وزراء وزیراعلی گورنرز وزیراعظم صدر کی تنخواہیں شامل نہیں ہیں ۔۔۔۔مختلف اجلاسوں کے اخراجات اوربونس ملا کر سالانہ خرچ 85ارب کے قریب پہنچ جاتا ہے۔اوراکثر یہ لوگ خود ٹیکس نہیں دیتے.*

*یہ معلومات جاننا آپ کا حق ہے۔کیونکہ یہ سارا پیسہ آپ کا ہی ہے*

*معززپاکستانی شہریوں !*
*اگر اس ملک میں واقعی تبدیلی چاہتے تو پھر یہ جنگ آپکو اپنے حقوق پر ڈاکہ کیخلاف آواز اٹھانا ہوگی گی*

*آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس میسج کو پڑھیں اور اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو اپنی کنٹیکٹ لسٹ میں کم ازکم 20 افراد کو لازمی سینڈ کریں اور ٹویٹ ،ری ٹویٹ اور کوٹویٹ کریں بعد میں ان کی رائے لیں.*

*تین دنوں میں، پاکستان میں زیادہ تر لوگ یہ پیغام پڑھ لیں گے ۔*

*پاکستان میں ہر شہری کو آواز بلند کرنا چاہئے 2020 کی اصلاحات ایکٹ*

*1. پارلیمنٹ کے ارکان کو پنشن نہیں ملنا چاہئے کیوں کہ یہ نوکری نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک انتخاب ہے اور اس کے لئے ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی ہے مزید یہ کہ سیاستدان دوبارہ سے سیلیکٹ ہو کے اس پوزیشن پر آسکتے ہیں*

*2. مرکزی تنخواہ کمیشن کے تحت پارلیمنٹ کے افراد کی تنخواہ میں ترمیم کرنا چاہئے. ان کی تنخواہ ایک عام مزدور کے برابر ہونی چاہیئے*

*(فی الحال، وہ اپنی تنخواہ کے لئے خود ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنی مرضی سے من چاہا اضافہ کر لیتے ہیں*

*3. ممبران پارلمنٹ کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سرکاری ہسپتال میں ہی علاج کی سہولت لینا لازم ہو جہاں عام پاکستانی شہریوں کا علاج ہوتا ہے*

*4. تمام رعایتیں جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی، فون بل ختم کیا جائے یا یہ ہی تمام رعایتیں پاکستان کے ہر شہری کو بھی لازمی دی جائیں*

*(وہ نہ صرف یہ رعایت حاصل کرتے ہیں بلکہ ان کا پورا خاندان ان کو انجوائے کرتا ہے اور وہ باقاعدہ طور پر اس میں اضافہ کرتے ہیں - جوکہ سرا سر بدمعاشی اور بے شرمی کی انتہا ہے.)*

*5. ایسے ممبران پارلیمنٹ جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہو یا جن کا ریکارڈ خراب ہو حال یا ماضی میں سزا یافتہ ہوں موجودہ پارلیمنٹ سے فارغ کیا جائے اور ان پر ہر لحاظ سے انتخابی عمل میں حصّہ لینے پر پابندی عائد ہو اور ایسے ممبران پارلیمنٹ کی وجہ سے ہونے والے ملکی مالی نقصان کو ان کے خاندانوں کی جائیدادوں کو بیچ کر پورا کیا جائے۔.*

*6. پارلیمنٹ ممبران کو عام پبلک پر لاگو ہونے والے تمام قوانین کی پابندیوں پر عمل لازمی ہونا چاہئے.*

*7. اگر لوگوں کو گیس بجلی پانی پر سبسڈی نہیں ملتی تو پارلیمنٹ کینٹین میں سبسایڈڈ فوڈ کسی ممبران پارلیمان کو نہیں ملنی چائیے*

*8.ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سیاستدانوں کے لئے بھی ہونا چاہئے. اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہونا چاہئے اگر میڈیکلی ان فٹ ہو تو بھی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے پارلیمان میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے، لوٹ مار کے لئے منافع بخش کیریئر نہیں*

*9. ان کی تعلیم کم از کم ماسٹرز ہونی چاہئے اور دینی تعلیم بھی اعلیٰ ہونی چاہیئے اور پروفیشنل ڈگری اور مہارت بھی حاصل ہو*
*اور NTS ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہو.*

*10.ان کے بچے بھی لازمی سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کریں*

*11. سیکورٹی کے لیے کوئی گارڈز رکھنے کی اجازت نہ ہو*

🔴
اگر ہر شخص کم سے کم بیس افراد کو سینڈ کرے تو یہ پاکستان میں زیادہ تر لوگوں تک صرف تین دن میں پہنچ جائے گا

کیا آپ نہیں سوچتے کہ اس مسئلے کو اٹھاے جانے کا وقت ہے؟

اگر آپ اس سے متفق ہیں تو، اس کو شئیر کریں اپنے لیے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے. :-

24/02/2024

***تجارت یا ملازمت ؟؟؟

جب آپ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو ترکے میں صرف “کرنسی” کی مد میں 3 ارب 20 کروڑ 10 لاکھ دینار چھوڑے تھے۔ ایک دینار گول سونے کا کچھ بھاری سا سکہ ہوتا تھا جو کہ ساڑھے 4 ماشے کے برابر تھا اور اس وقت ایک ماشہ پاکستانی 6 یا 7 ہزار روپے کا ہے۔ ایک ہزار گھوڑے، ایک ہزار اونٹ اور 10 ہزار بکرے، بکریاں اور مویشی اس کے علاوہ تھے۔ مدینے اور اس کے اطراف میں بے شمار زمینیں تھیں، جبکہ آپ کی جائیداد میں سونے کی سلیں تک موجود تھیں۔ وفات کے بعد ان سلوں کو کلہاڑوں سے کاٹا گیا۔ مزدوروں نے صبح کاٹنا شروع کیا تو شام ہوگئی اور مزدوروں کے ہاتھ تک سوج گئے۔ آپ کی وفات کے وقت آپ کی چاروں ازواج حیات تھیں اور بیوی کے حصے میں جائداد کا آٹھواں حصہ آتا ہے۔ آپ کی ایک ایک بیوی کے حصے میں کرنسی کی صورت میں 4 لاکھ دینار یعنی 400 ملین درہم آئے۔

یہ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ تھے جن کو نہ صرف بدری صحابی ہونے کا اعزاز حاصل ہے بلکہ یہ ان 10 صحابہ میں آٹھویں نمبر پر موجود ہیں جن کو رسول اللہﷺ نے دنیا میں ہی نام لے کر جنت کی بشارت دی تھی۔

حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ اسلام سے پہلے بھی تجارت ہی کیا کرتے تھے اور حضرت عثمانؓ کے بہترین دوستوں میں شامل تھے۔ جب ہجرت کرکے مدینہ آئے تو بالکل مفلوک الحال ہوچکے تھے۔ اللہ کے رسولﷺ نے ان کی مواخات بھی ایک انصاری صحابی سے کروادی۔ آپ نے ان انصاری صحابی سے صرف دو سوالات کئے:
1) بازار کہاں ہے؟
2) کونسے کاروبار کی مارکیٹ میں سب سے زیادہ ڈیمانڈ ہے؟

اس کے بعد سے عبدالرحمن بن عوفؓ نے جانوروں کے گلوں میں باندھنے والی گھنٹیوں کا کام شروع کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے کچھ عرصے میں مارکیٹ سے یہودیوں کی اجارہ داری اور قبضہ ختم کروا دیا۔ اللہ کے رسولﷺ نے مدینے میں جو مارکیٹ قائم کی تھی آپ وہاں کے چھوٹے تاجروں کو کم منافع اور بلاسود مال بھی سپلائی کرتے تھے۔ آپ جو کماتے اس کے دو حصے کر دیتے تھے، ایک دفعہ 8 ہزار دینار کمائے تو 4 ہزار اللہ کے نبیﷺ کی خدمت میں پیش کر دئیے۔ آپﷺ نے پوچھا گھر پر کیا چھوڑا؟ فرمایا اتنا ہی ہے جتنا لے کر آیا ہوں۔ آپﷺ نے دعا فرمائی، “اے اللہ! عبدالرحمن جو رحمان کا تاجر ہے اس کے دونوں مالوں میں جو یہاں لے کر آیا ہے اور جو گھر پر چھوڑ کر آیا ہے اس میں برکت عطا فرما۔” عبدالرحمنؓ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں مٹی کو بھی ہاتھ لگاتا تھا تو وہ سونا بن جاتی تھی۔

ایک دفعہ مدینے میں ریت کا طوفان آ گیا۔ لوگ حیران پریشان گھروں سے باہر نکل آئے، ام المومنین حضرت عائشہؓ بھی دروازے پر آ گئیں اور پوچھا یہ طوفان کیسا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ عبدالرحمٰن بن عوفؓ کا تجارتی قافلہ آیا ہے۔ آپ نے حیرت سے دریافت کیا؛ بھلا تجارتی قافلہ بھی ایسا ہوسکتا ہے؟ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے عین وسط شہر میں 700 سامان سے لدے اونٹ کھڑے تھے۔ عبدالرحمٰن بن عوفؓ روتے جاتے اور لوگوں میں سامان بانٹتے جاتے تھے، حتی کہ پورے 700 اونٹوں کا سامان لوگوں میں تقسیم کر دیا۔

مجموعی طور پر اسلام اور اسلامی معاشرے کا مزاج یہی ہے کہ تجارت اور کاروبار کو فروغ دیا جائے جبکہ نوکری اور غلامی کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اسی لیے رسول اللہﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ: رزق کے 10 دروازے ہیں جن میں سے 9 تجارت میں کھلتے ہیں اور باقی 1 میں دوسرے تمام شامل ہیں۔

لوگ اس بات پر بحث کرتے ہیں کہ اسلام تبلیغ سے پھیلا یا تلوار سے؟ میرا ماننا یہ ہے کہ اسلام تجارت سے پھیلا ہے۔ مسلمان بے انتہا وسیع سوچ کے مالک تھے۔ یہ خود کو “برانڈ” بنانا اور “برانڈ” کرنا جانتے تھے۔ مسلمانوں نے خود کو کبھی بھی مکہ، مدینہ یا عرب تک محدود نہیں کیا۔ یہ ایران، عراق اور ہندوستان سے ہوتے ہوئے جزائر غرائب الہند تک پہنچ جاتے تھے اور اپنا “برانڈ” ساری دنیا میں متعارف کرواتے تھے۔ ان کے برانڈ کا نام “اسلام” تھا۔ مقصد اسلام ہوتا تھا اور نتیجے میں پیسہ بھی ملتا تھا۔ یہ کپڑے میں نقص اور عیب بتا کر بیچتے تھے، یہ بارش کے بعد گاہک کو بتاتے تھے کہ بارش کی وجہ سے گندم گیلی ہو گئی ہے اسلئے ہم اس کو اس کی اصل قیمت سے کم پر بیچیں گے۔ یہ معمولی فائدے پر بھی گاہک کو اچھی چیز بیچ دیتے تھے اور بیچا ہوا مال واپس بھی لیتے تھے اور تبدیل بھی کرتے تھے۔

ہم ایسی دوغلی قوم ہیں کہ ہم دو دو روپے کمانے کے لیے جھوٹ بھی بولتے ہیں اور چونا بھی لگاتے ہیں۔ لیکن کاروبار کرنے والوں کو چور لٹیرا بھی سمجھتے ہیں اور ان سے حسد بھی کرتے ہیں۔ آج ساری دنیا کو یہ بات سمجھ آ چکی ہے کہ امپورٹ، ایکسپورٹ، سرمایہ کاری اور تجارت کرنے والوں کو عزت دینے سے ملک اور قومیں ترقی کرتی ہیں، لیکن جن کے اباؤاجداد نے 3 براعظموں میں اپنا کاروبار متعارف کروایا وہی اس بات سے ناواقف ہیں۔دنیا میں 500 بڑی آئل کمپنیز ہیں لیکن ان میں سے ایک بھی کسی بھی مسلمان ملک کی نہیں ہے جب کہ تیل پیدا کرنے والے 11 میں سے 10 ممالک عرب ہیں۔ آپ کو پاکستان کی بڑی بڑی نام نہاد فوڈ چینز اور ہوٹلز کا نام ونشان تک پاکستان سے باہر نظر نہیں آئیگا اور نہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں ہماری کوئی پروڈکٹ ملے گی۔ ہمارا چاول اور آم تک ہندوستان کے نام سے دنیا میں پہچانا جاتا ہے ۔

آپ کمال ملاحظہ کریں کہ مدینے میں یہودیوں کے مقابلے میں جو بازار رسول اللہﷺ نے قائم کیا وہاں پر باہر سے آنے والوں کو ”ٹیکس فری” ماحول دیا گیا۔ وہ وہاں اپنے خیمے لگاتے تھے لیکن ان سے کسی بھی قسم کی کوئی رقم نہیں لی جاتی تھی جب کہ اس کے مقابلے میں یہودی بھاری بھاری ٹیکس لیتے تھے۔ آج کاروباری لوگوں کے لیے اسرائیل ٹیکس فری ہے جبکہ ہمارے ملک میں کاروبار کرنا ہی عذاب بن گیا ہے۔

دنیا میں کوئی ریاست 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں فراہم کرتی ہے اور نہ کر سکتی ہے۔ یہ اپنے ملک میں مکیش انبانی، لکشمی متل ، بل گیٹس اور جیف بیزاس جیسے لوگوں کو پروموٹ کرتے ہیں۔ یہ امریکا کو “بل گیٹس کا امریکا ” کہتے ہیں، لیکن ایک ہم ہیں جو دنیا میں پاکستان کا کاروباری چہرہ دکھانے والوں کو عدالتوں میں ذلیل و رسوا کر دیتے ہیں۔

دنیا بھر میں غریب لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ امیروں نے ہماری دولت پر قبضہ کر رکھا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ ساری دنیا کی دولت کو ہر انسان میں برابر کا تقسیم کردیں۔ یہ صرف 5 سال بعد ٹھیک انہی ہاتھوں میں دوبارہ آجائیگی، غریب غریب ہی رہے گا اور امیر دوبارہ امیر بن جائیگا، کیونکہ غربت اور امارت کا تعلق پیسے سے نہیں “مائنڈ سیٹ” سے ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ امریکا سے لے کر کراچی تک MBA کرنے والوں کو دوسروں کی کمپنیوں کو بہترین انداز میں چلانے کی تربیت دی جاتی ہے، لیکن اپنی کمپنی شروع کرنے اور اسے آگے لے جانے کا کوئی پروگرام سرے سے ہمارے کالجز اور یونیورسٹیز کے پاس ہے ہی نہیں۔ ہمارا سارا تعلیمی نظام محض غلام اور نوکر پیدا کر رہا ہے اور اس کے دو بڑے نقصانات ہیں۔

1) پہلا نقصان یہ ہے کہ بندے کا توکل اللہ پر سے ختم ہو کر مالک، سیٹھ اور کمپنی پر ہوجاتا ہے، اس کو لگنے لگتا ہے کہ مجھے کھلانے، پہنانے اور پرورش کرنے والا میرا باس ہے، یہ عیاشیاں اور مہینے کا راشن اسی کا مرہون منت ہے اور جس دن اس خدا (باس، کمپنی، سیٹھ) کا سایہ نعوذ باللہ میرے اوپر سے اٹھ گیا میں کنگال ہو جاؤں گا یا شاید سڑک پر آجاؤں گا اور میرے بیوی بچے بھوکے مر جائیں گے۔

2) دوسرا نقصان یہ ہے کہ بندے کو اپنی قدر و قیمت کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے اس کو 60 لاکھ کمانے کے لیے پیدا کیا ہو اور وہ زندگی بھر 60 ہزار کو ہی اپنا مقدر سمجھتا رہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے ذریعے سے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بدلنے والی ہوں اور وہ اپنی ساری صلاحیتیں بس اپنے بیوی بچوں کو ہی خوش کرنے میں لگا دے۔

بہرحال، ہمارے گھروں اور تعلیمی اداروں میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ نوکری اور غلامی کے بجائے کاروباری ذہن اور تجارتی مزاج پروان چڑھایا جائے تاکہ ہمارے بچے دولت کے خوف اور پیسے کی جکڑ بندیوں سے باہر نکل کر بھی کچھ سوچ سکیں۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین**


17/02/2024
30/01/2024

‏قانون مړ شی 👮🔫
زور نادر شی 🏋
نر تالا ګیدړ دلیر شی!!🔥
بی غیرته غیرتمند شی💃
سپی غړمبیږی ببر شیر شی!!😾🙈
‎ ؒ🥀

15/01/2024

سچ پر بنی ایک کہانی

اﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺍﯾﮏ ﺫﺑﺢ ﮐﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﮐﯽ ﺩﮐﺎﻥ ﭘﺮ گیا ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ کہ " بھائی ذرا اﺱ مرغی ﮐﻮ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ دے ﺩﻭ "
ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵﻧﮯ ﮐﮩﺎ " ﻣﺮﻏﯽ ﺭکھ ﮐﺮچلے ﺟﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺁﺩھے ﮔﮭﻨٹے ﺑﻌﺪ ﺁ ﮐﺮ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﺎ "

ﺍﺗﻔﺎﻕ ﺳﮯﺷﮩﺮ ﮐﺎ قاضی ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﮐﯽ ﺩﮐﺎﻥ پر آ گیا ﺍﻭﺭ ﺩوﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ کہ" ﯾﮧ ﻣﺮﻏﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮮ ﺩﻭ"
ﺩوﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ کہ " ﯾﮧ مرغی ﻣﯿﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﯽ ھﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﯽ ﺍﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﻏﯽ ﻧﮩﯿﮟ جو آپ کو دے سکوں"
قاضی ﻧﮯ کہا کہ کوئی بات نہیں ، ﯾﮩﯽ مرغی ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮮ ﺩﻭ ﻣﺎﻟﮏ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﺎ کہ مرغی ﺍﮌ ﮔﺌﯽھے "

ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ کہ" ﺍﯾﺴﺎ ﮐﮩﻨﮯ ﮐﺎ بھلا ﮐﯿﺎ ﻓﺎﺋﺪﮦ ھو گا ؟ مرغی تو ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﺫﺑﺢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﯼ تھی پھر ﺫﺑﺢ ﮐﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﮌ سکتی ھے" ؟
قاضی ﻧﮯ ﮐﮩﺎ- " ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﻮﮞ اسے غور سے ﺳﻨﻮ ! ﺑﺲ ﯾﮧ مرغی ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮮ ﺩﻭ ﺍﺱ کے مالک ﺳﮯ ﯾﮩﯽ ﮐﮩﻮ ﮐﮧ تیری مرغی ﺍﮌ ﮔﺌﯽ ھے - ﻭﮦ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ خلاف مقدمہ لے کر ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺁﺋﮯ ہی ﮔﺎ "
ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ کہ " ﺍﻟﻠﻪ سب کا ﭘﺮﺩﮦ ﺭﮐﮭﮯ" اور مرغی قاضی کو پکڑا دی -

قاضی ﻣﺮﻏﯽ ﻟﮯ ﮐﺮ نکل ﮔﯿﺎ ﺗﻮ مرغی کا ﻣﺎﻟﮏ ﺑﮭﯽ ﺁ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ دوکاندار سے ﮐﮩﺎ کہ ﻣﺮﻏﯽ ﮐﺎﭦ ﺩﯼ ھے ؟
ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ " میں نے تو کاٹ دی تھی مگر ﺁﭖ ﮐﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﺍﮌ ﮔﺌﯽ ھے"

ﻣﺮﻏﯽ ﻭالے نے حیران ھو کر پوچھا : بھلا وہ ﮐﯿﺴﮯ ؟ "ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﺫﺑﺢ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﮌ ﮐﯿﺴﮯ ﮔﺌﯽ ھے ؟ دونوں میں پہلے نوک جھونک شروع ھوئی اور پھر بات جھگڑے تک جا پہنچی جس پر ﻣﺮﻏﯽ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ کہ" ﭼﻠﻮ ﻋﺪﺍﻟﺖ قاضی کے پاس چلتے ھیں " اور چل پڑے -

ﺩﻭﻧﻮﮞ نے ﻋﺪﺍﻟﺖ ﺟﺎﺗﮯ ھﻮﺋﮯ ﺭاﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺩﻭ ﺁﺩﻣﯽ ﻟﮍ ﺭھﮯ ہیں ، ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ھﮯ جبکہ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﯾﮩﻮﺩﯼ - ﭼﮭﮍﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﻣﯿﮟ ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﮐﯽ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮐﯽ آنکھ ﻣﯿﮟ جا ﻟﮕﯽ ﺍﻭﺭ یہودی کی آنکھ ﺿﺎﺋﻊ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ - ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﮐﻮ ﭘﮑﮍ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ کہ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻟﮯ کر ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ - ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﭘﺮ ﺩﻭ مقدے ﺑﻦ ﮔﺌﮯ -

ﻟﻮﮒ ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺟﺐ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﺍپنے آپ کو چھڑا ﮐﺮ ﺑﮭﺎﮔﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ، ﻣﮕﺮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﻗﺮﯾﺒﯽ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ھو کر ﻣﯿﻨﺎﺭ ﭘﺮ ﭼڑھ ﮔﯿﺎ - ﻟﻮﮒ جب ﺍﺱ ﮐﻮ ﭘﮑﮍﻧﮯ ﮐﮯ لئے ﻣﯿﻨﺎﺭ ﭘﺮ ﭼﮍﮬﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎﺋﯽ تو ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺁﺩﻣﯽ ﭘﺮ ﮔﺮ ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭﮦ ﺑﻮﮌﮬﺎ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ -

ﺍﺏ ﺍﺱ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎتھ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭘﮑﮍ لیا ﺍﻭﺭ سب اس کو ﻟﮯ ﮐﺮ قاضی ﮐﮯ ﭘﺎس ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ -

قاضی مرغی فروش ﮐﻮ ﺩﯾکھ ﮐﺮ ﮨﻨﺲ ﭘﮍﺍ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺳﮯ ﻣﺮﻏﯽ ﯾﺎﺩ ﺁ ﮔﺌﯽ ﻣﮕﺮ ﺑﺎﻗﯽ ﺩﻭ ﮐﯿﺴﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﻠﻢ اسے ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ -

ﺟﺐ قاضی ﮐﻮ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﯿﺴﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ اس نے سر پکڑ لیا - اس کے بعد چند کتابوں کو الٹا پلٹا اور کہا کہ "ھم تینوں مقدمات کا یکے بعد دیگرے فیصلہ سناتے ھیں" ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﻏﯽ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎ ﮔﯿﺎ -

قاضی نے پوچھا ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﭘﺮ دعوی ﮐﯿﺎ ھے ؟
ﻣﺮﻏﯽ ﻭﺍﻻ: ''جناب والا ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺮﻏﯽ ﭼﺮﺍﺋﯽ ھے ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺫﺑﺢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﺎ ھﮯ ﮐﮧ ﻣﺮﻏﯽ ﺍﮌ ﮔﺌﯽ ھے'' - قاضی صاحب ! ﻣﺮﺩﮦ ﻣﺮﻏﯽ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﮌ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ؟؟

قاضی: '' ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺍﻟﻠﻪ اور اس کی قدرت ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮ؟
ﻣﺮﻏﯽ ﻭﺍﻻ: ''ﺟﯽ ﮨﺎﮞ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ قاضی صاحب''
قاضی: '' ﮐﯿﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺑﻮﺳﯿﺪﮦ ﮨﮉﯾﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺯﻧﺪﮦ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﻗﺎﺩﺭ ﻧﮩﯿﮟ۔۔۔ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﺮﻏﯽ ﮐﺎ ﺯﻧﺪﮦ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﮌﻧﺎ بھلا کیا مشکل ھے''

ﯾﮧ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻣﺮﻏﯽ کا مالک خاموش ھو گیا اور اپنا کیس واپس لے لیا -

قاضی: '' ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻣﺪﻋﯽ ﮐﻮ ﻻﺅ '' - ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮐﻮ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ عرض کیا کہ '' قاضی ﺻﺎﺣﺐ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧکھ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﻣﺎﺭی ھے ﺟﺲ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺁنکھ ﺿﺎﺋﻊ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧکھ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﻣﺎﺭ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧکھ ﺿﺎﺋﻊ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ''

قاضی ﻧﮯ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ: " ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﭘﺮ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﮐﯽ ﺩﯾﺖ ﻧﺼﻒ ﮨﮯ ، ﺍﺱ ﻟﯿﺌﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﯾﮧ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺩﻭﺳﺮﯼ آنکھ ﺑﮭﯽ ﭘﮭﻮﮌﮮ ﮔﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺗﻢ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ آنکھ ﭘﮭﻮﮌ ﺩﯾﻨﺎ "
ﯾﮩﻮﺩﯼ: " بس ﺭھنے ﺩﯾﮟ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﯿﺲ ﻭﺍﭘﺲ ﻟﯿﺘﺎ ﮨوں"

قاضی: " ﺗﯿﺴﺮﺍ مقدمہ بھی پیش کیا جائے" -

ﻣﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮐﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﺎ ﺍﻭﺭ عرض کیا کہ " قاضی صاحب ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺎﭖ ﭘﺮ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭﮦ ﻣﺮﮔﯿﺎ "

قاضی تھوڑی دیر ﺳﻮﭼﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﻮﻻ: " ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻭکہ تم لوگ ﺍسی ﻣﯿﻨﺎﺭ پر جاؤ ﺍﻭﺭ مدعی ﺍﺱ ﻣﯿﻨﺎﺭ ﭘﺮ ﭼﮍﮪ ﮐﺮ ﺍﺱ مدعی علیہ (ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ) ﭘﺮ اسی طرح ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎ دے جس طرح مرغی فروش نے اس کے باپ پر چھلانگ لگائی تھی"
نوجوان نے کہا: " قاضی صاحب ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﮔﺮ ﮐﺮ ﻣﺮﺟﺎﺅﮞ گا "

قاضی نے کہا " ﯾﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟ ، میرا کام عدل کرنا ھے - ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺑﺎﭖ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ؟؟؟
نوجوان نے اپنا دعوی واپس لے لیا -

**** نتیجہ اگر آپ کے پاس قاضی کو دینے کے لئے مرغی ھے تو پھر قاضی بھی آپ کو بچانے کا ہر ھنر جانتا ھے -

Address

Peshawar Pakistan
Riyadh
742443111

Opening Hours

Monday 9pm - 11pm

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shahid khan skills posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share