25/04/2025
پشاور: عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین مجوزہ "مائینز اینڈ منرلز بل 2025" بارے آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ کانفرنس کا متفقہ اعلامیہ پیش کررہے ہیں:
🟥خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے کیونکہ یہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت حاصل شدہ صوبائی خودمختاری، مقامی وسائل پر اختیار، اور صوبائی اسمبلی کی بالادستی پر براہ راست حملہ ہے۔
🟥یہ بل صوبے کے معدنی وسائل پر وفاقی کنٹرول کی ایک کوشش ہے، جو آئین کے منافی اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا۔
🟥خیبر پختونخوا کے وسائل پر اختیار صرف اور صرف صوبے کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کا ہے۔ کسی بھی وفاقی ادارے یا بیوروکریسی کو ان پر کنٹرول دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
🟥آل پارٹیز کانفرنس صوبے کےمعاملات اور معدنی وسائل پر ایس آئی ایف سی (SIFC) اور وفاقی منرلز ونگ کے کسی بھی اختیار کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس ایس آئی ایف سی کے ذریعے وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ زراعت، معدنیات، ٹورزم و ماحولیات اور آئی ٹی کے سیکٹر کو مکمل کنٹرول کرنے کی سازش سمجھتی ہے اور اس کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ ہم مکمل طور پر ایس آئی ایف سی جیسے غیر آئینی اور غیر قانونی کونسل کے قیام کو مسترد کرتے ہیں۔
🟥آل پارٹیز کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ تمام اداروں کے کردار کو انکے آئینی حدود تک محدود کیا جائے۔ آل پارٹیز کانفرنس ملک کی سیاست میں فوج کے کردار کو یکسر مسترد کرتی ہے ۔
🟥آل پارٹیز کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ پاک فوج کے زيرانتظام چلنے والے تمام کمرشل روزگار اور انکے اثاثوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائيں اور مزید فوج کی تمام کمرشل سرگرمیاں بند کی جائیں تاکہ وہ اپنے آئینی ذمہ داریوں پر توجہ دیں۔
🟥یہ قانون نہ صرف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مقامی کمیونٹیز، مزدور طبقے اور مائننگ سے وابستہ افراد کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔
🟥خیبر پختونخوا اسمبلی اس بل کو متفقہ طور پر مسترد کرے اور اس کے خلاف آئینی و قانونی جدوجہد شروع کی جائے۔
🟥اس بل کے خلاف ایک بھرپور اور منظم عوامی مہم کا آغاز کیا جائے گا۔
🟥اگر یہ بل زبردستی نافذ کیا گیا تو صوبہ گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔
🟥کانفرنس نے اہلِ قلم، وکلاء برادری، سول سوسائٹی، اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس آئینی، سیاسی اور عوامی جدوجہد کا حصہ بنیں۔
🟥شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جدوجہد صرف خیبر پختونخوا تک محدود نہیں بلکہ وفاقی اکائیوں کے حقوق، آئین کی بالادستی اور مرکز و صوبہ کے درمیان توازن کے قیام کے لیے ایک قومی جدوجہد ہے۔
🟥یہ کانفرنس بلوچستان کی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ادھر پاس شدہ معدنیات کے قانون کی مخالفت کی مکمل توثیق کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ پاس شدہ قانون کو فی الفور واپس لیا جائے۔
آل پارٹیز کانفرنس میں صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور نمائندگان نے شرکت کی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا عطاء الرحمان (جمعیت علماء اسلام )،محمد علی شاہ باچا (پاکستان پیپلز پارٹی)، بشری گوہر (نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ)، علی اصغر (پاکستان تحریک انصاف)، پروفیسر ابراہیم (جماعت اسلامی)، مرتضی جاوید عباسی (پاکستان مسلم لیگ ن)، طارق احمد خان (قومی وطن پارٹی)، محمد علی (پختونخوا ملی عوامی پارٹی)، عادل محمود (مزدور کسان پارٹی)، خورشید خان (پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی)، بیرسٹر عنایت اللہ (عوامی ورکرز پارٹی) سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں چیمبر آف کامرس، وکلاء، ماہرینِ معدنیات ، تاجر تنظیموں اور مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے نمائندگان اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔کانفرنس میں عوامی نیشنل پارٹی کے ديگر مرکزی و صوبائی قائدین بھی شریک ہوئے۔ کانفرنس میں مجوزہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔