
23/11/2023
#دیدارِ_مصطفیٰﷺ♥️
"سلطان نورالدین زنگی کو خواب میں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوا"
سلطان نورالدین زنگی عشاء کی نماز پڑھ کر سوئے کہ اچانک اٹھ بیٹھے اور نم آنکھوں سے فرمایا، میرے ہوتے ہوئے میرے آقاﷺ کو کون ستا رہا ہے ؟
آپ اس خواب کے بارے میں سوچ رہے تھے جو مسلسل تین دن سے انہیں آ رہا تھااور آج پھر چند لمحوں پہلے انھیں آیا جس میں سرکار دو عالم ﷺنے دو افراد کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہ مجھے ستا رہے ہیں۔
اب سلطان کو قرار کہاں تھا، انہوں نے چند ساتھی اور سپاہی لے کر دمشق سے مدینہ جانے کا ارادہ فرمایا ۔اس وقت دمشق سے مدینہ کا راستہ 20-25 دن کا تھا مگر آپ نے بغیر آرام کیئے یہ راستہ 16دن میں طے کیا۔
مدینہ پہنچ کر آپ نے مدینہ آنے اور جانے کے تمام راستے بند کروائے اور تمام خاص و عام کو اپنے ساتھ کھانے پر بلایا۔اب لوگ آ رہے تھے iور جا رہے تھے ،آپ ہر چہرہ دیکھتے مگر آپکو وہ چہرے نظر نہ آئے اب سلطان کو فکر لاحق ہوئی اور آپ نے مدینے کے حاکم سے فرمایا کہ کیا کوئی ایسا ہے جو اس دعوت میں شریک نہیں ہو سکا۔
جواب ملا کہ مدینے میں رہنے والوں میں سے تو کوئی نہیں مگر دو مغربی زائر ہیں جو روضہ رسول کے قریب ایک مکان میں رہتے ہیں تمام دن عبادت کرتے ہیں اور شام کو جنت البقی میں لوگوں کو پانی پلاتے ہیں ، جو عرصہ دراز سے مدینہ میں مقیم ہیں۔
سلطان نے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی، دونوں زائر بظاہر بہت عبادت گزار لگتے تھے انکے گھر میں تھی ہی کیا ایک چٹائی اور دو چار ضرورت کی اشیاء کہ یکدم سلطان کو چٹائی کے نیچے کا فرش لرزتا ہوا محسوس ہوا۔ آپ نے چٹائی ہٹا کے دیکھا تو وہاں ایک سرنگ تھی۔
آپ نے اپنے سپاہی کو سرنگ میں اترنے کا حکم دیا ،وہ سرنگ میں داخل ہوئے اور واپس آکر بتایا کہ یہ سرنگ نبی پاک ﷺکی قبر مبارک کی طرف جاتی ہے،یہ سن کر سلطان کے چہرے پر غیظ و غضب کی کیفیت تاری ہوگئی ۔
آپ نے دونوں زائرین سے پوچھا کے سچ بتاؤ کہ تم کون ہو؟
حیل و حجت کے بعد انہوں نے بتایا کے وہ یہودی ہیں اور اپنے قوم کی طرف سے تمہارے پیغمبر کے جسم اقدس کو چوری کرنے پر مامور کئے گئے ہیں۔
سلطان یہ سن کر رونے لگے، اور اسی وقت ان دونوں کی گردنیں اڑا دی گئیں۔
سلطان نے روتے ہوئے کہا کہ’’میرا نصیب دیکھو کہ پوری دنیا میں سے اس خدمت کے لئے اس غلام کو چنا گیا‘‘۔
اس ناپاک سازش کے بعد ضروری تھا کہ ایسی تمام سازشوں کا ہمیشہ کہ لیے خاتمہ کیا جائے، سلطان نے معمار بلائے اور قبر اقدس کے چاروں طرف خندق کھودنے کا حکم دیا یہاں تک کے پانی نکل آئے۔سلطان کے حکم سے اس خندق میں پگھلا ہوا سیسہ بھر دیا گیا اور روضہ رسولﷺ کو اللہ کے فضل سے ہمیشہ کیلئے محفوظ کر دیا گیا۔۔۔