Sunny Sama

Sunny Sama Welcome to Sunny Sama News, Entertainment, where creativity meets fun! Member's can post on this page.

اس گروپ میں کسی بھی چیز پر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں جس میں تصاویر ، کہانیاں ، جائزے ، تجربات ، تازہ ترین خبریں ، آنے والے واقعات ، پسندیدہ مقامات اور دفاتر اور شاپنگ/کھانے کے مقامات وغیرہ کے بارے میں معلومات شامل ہو سکتی ہیں ۔گروپ میں باہمی دلچسپی اور انٹرایکٹو ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے ، غیر متعلقہ، معلوماتی اور تفریحی یا مزاحیہ نوعیت کی پوسٹس کی بھی اس گروپ کے منتظمین کی طرف سے اجازت دی جاتی

ہے. آپ ان زمروں کے تحت اسلامی تعلیمات کے مطابق بغیر کسی فرد، مذہب یا جذبات کی توہین کیے اخلاقیات اور گروپ کے قوانین کو ذہن میں رکھتے ہوئے کچھ بھی پوسٹ کرسکتے ہیں ۔براہ مہربانی گروپ میں مذہبی یا سیاسی پوسٹس/بحث اور افواہوں سے گریز کریں. اس گروپ میں کسی بھی قسم کے اشتہار کی اجازت نہیں ہے ۔ کسی اور پروفائل یا گروپ سے منسوب شیئر کی گئی پوسٹ کی بھی اجازت نہیں ہے۔
منفی، غیر اخلاقی یا جارحانہ پوسٹس/تبصرے، کسی ممبر سے بدتمیزی اور گالم گلوچ کو بالکل برداشت نہیں کیاجائے گا اور ایسی صورت میں گروپ کے منتظمین ممبر کو معاملے کی نوعیت کے مطابق بنا وارننگ دیئے میوٹ، بین اور بلاک کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ گروپ منتظمین کسی بھی پوسٹ یا کمنٹ کو حذف کرنے اور گروپ سے کسی بھی رکن پر پابندی لگانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور ان کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
ہم آپ کو اس گروپ میں خوش آمدید کہتے ہیں اور اس گروپ کو مزید موثر اور مفید بنانے کے لیے درخواست کرتے ہیں کہ آپ اپنے دوست احباب کو بھی اس گروپ میں ایڈ کریں تاکہ اس گروپ کو اس شہر کا سب سے بڑا سوشل گروپ بنایا جا سکے اور اس کے مطلوبہ مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔ ہم آپ کی سہولت اور رہنمائی کے لئے موجود ہیں کسی بھی شکایت یا مشورہ کی صورت میں آپ کسی بھی منتظم سے کسی بھی وقت رابطہ کر سکتے ہیں اور آپکی رائے، تجاویز اور مشورے ہمارے لیے قابل قدر ہیں۔
ہم یہاں یہ اعلان کرنا چاہتے ہیں کہ اس گروپ کی انتظامیہ کسی بھی سنگین معاملہ اور اس کے نتائج کے لئے کوئی ذمہ داری نہیں لے گی اگر کوئی رکن پاکستان کے آئین کے آرٹیکل19 کی طرف سے مذکورہ بالا رہنمائی کی پیروی کرنے میں ناکام رہا ۔ شکریہ

sunnysama07       ゚viral
09/08/2025

sunnysama07
゚viral

ایک لیکچر کے دوران پروفیسر نے اچانک ایک گلاس پانی اٹھایا اور خاموشی سے اوپر تھام لیا۔ طلباء خاموش ہو گئے، سب ایک دوسرے ک...
09/08/2025

ایک لیکچر کے دوران پروفیسر نے اچانک ایک گلاس پانی اٹھایا اور خاموشی سے اوپر تھام لیا۔ طلباء خاموش ہو گئے، سب ایک دوسرے کو دیکھنے لگے کہ پروفیسر آخر کیا کہنا چاہتے ہیں۔ دس منٹ گزر گئے لیکن انہوں نے اب بھی ہاتھ نیچے نہ کیا۔

پھر وہ بولے:
“بتاؤ، یہ گلاس کتنا وزنی ہوگا؟”

طلباء نے اندازے لگائے:
“دو اونس!” “چار اونس!” “پانچ اونس!”

پروفیسر مسکرائے:
“شاید تم درست ہو، شاید غلط۔ اصل وزن جاننے کے لیے ہمیں ترازو چاہیے۔ مگر میرا سوال کچھ اور ہے۔ اگر میں اسے چند منٹ تھاموں تو کیا ہوگا؟”

“کچھ نہیں ہوگا،” طلباء نے جواب دیا۔

“صحیح۔ اور اگر میں ایک گھنٹہ اسے یوں ہی تھامے رکھوں تو؟”

“آپ کا بازو درد کرنے لگے گا،” ایک نے کہا۔

“بالکل۔ اور اگر پورا دن تھامے رکھوں تو؟”

“آپ کا بازو شل ہو جائے گا، شدید درد ہوگا، شاید ڈاکٹر کی ضرورت پڑے،” ایک اور نے کہا اور سب ہنسنے لگے۔

پروفیسر نے سکون سے کہا:
“بالکل درست۔ لیکن کیا اس دوران گلاس کا وزن بدلا؟”

“نہیں۔”

“تو پھر درد کیوں؟ کھچاؤ کیوں؟” کمرہ خاموش ہو گیا۔

پروفیسر نے نرمی سے کہا:
“اس کا جواب زندگی کے مسائل میں چھپا ہے۔ مسائل کا وزن وہی رہتا ہے، لیکن جتنا زیادہ ہم انہیں تھامے رکھتے ہیں، اتنا ہی وہ ہمیں توڑنے لگتے ہیں۔ درد ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم اب بھی زندہ ہیں، لیکن ایمان ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم شفا پائیں گے۔”

انہوں نے آگے کہا:
“جب ہم زیادہ دیر تک مسائل کا بوجھ اٹھائے رکھتے ہیں تو یہ ہمیں کمزور کرتے ہیں۔ لیکن یاد رکھو، ہر درد جو تم سہتے ہو، وہ ایک قدم ہے اس قوت کی طرف جو خدا تمہارے اندر تعمیر کر رہا ہے۔”

کلاس پوری توجہ سے سن رہی تھی۔ پروفیسر نے گلاس کو ذرا ہلایا اور کہا:
“یہ سچ ہے کہ درد جسم کو توڑ سکتا ہے، لیکن اس روح کو کبھی نہیں توڑ سکتا جو اپنے رب پر بھروسہ رکھتی ہے۔”

انہوں نے توقف کیا اور پھر مسکرا کر کہا:
“اکثر اوقات، تمہارا آج کا سب سے بڑا درد، کل تمہاری سب سے بڑی گواہی بن سکتا ہے۔ کیونکہ خدا کسی درد کو ضائع نہیں کرتا؛ وہ ہر دکھ کو تمہیں تراشنے، مضبوط کرنے اور اپنے قریب لانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔”

آخر میں پروفیسر نے گلاس میز پر رکھ دیا اور کہا:
“اسی لیے، اپنے مسائل کو دن کے اختتام پر ضرور نیچے رکھ دو۔ انہیں اپنے ساتھ بستر پر مت لے جاؤ۔ آرام کرو، تازہ دم ہو جاؤ۔ کیونکہ ایمان اور سکون تمہیں اگلے دن کے لیے نئی طاقت دیں گے۔”
(Copy)
sunnysama07
゚viral

سکواڈرن لیڈر سرفراز رفیقیایک نڈر اور بیباک دھرتی کے بیٹے کی شہادت اور  مکمل پس منظرماخذ اور کریڈٹایئر کموڈور (ریٹائرڈ) ق...
09/08/2025

سکواڈرن لیڈر سرفراز رفیقی
ایک نڈر اور بیباک دھرتی کے بیٹے کی شہادت اور مکمل پس منظر

ماخذ اور کریڈٹ
ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) قیصر طفیل، کی کتاب Great Air Battles of Pakistan Air Force کے سکواڈرن لیڈر سرفراز رفیقی کی شہادت اور اس کا پس منظر بیان کرتے مضمون Theirs But to Do and Die کا اردو ترجمہ

چھ ستمبر 1965 کی صبح لاہور–قصور محاذ پر بھارتی یلغار کے آغاز کے ساتھ ہی، بھارتی فضائیہ کا پہلا ہدف پاک فضائیہ کو غیر مؤثر کرنا ہونا چاہیے تھا۔ لیکن ناقابلِ فہم طور پر پاک فضائیہ کو کھلی چھوٹ دی گئی، جس کے نتیجے میں بھارتی فوج کے 15 ڈویژن کی لاہور کی سمت پیش قدمی آہستہ آہستہ روک دی گئی۔ بادی النظر میں بھارتی فضائیہ اپنی فوج کے محتاط ردِعمل سے ششدر تھی اور صورتِ حال کو سمجھنے میں اس نے قیمتی چوبیس گھنٹے لگا دیے۔ اگر بھارتی فضائیہ نے سرگودھا پر وار کر دیا ہوتا، جہاں پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کے نصف سے زیادہ اثاثے موجود تھے، تو میجر جنرل نرنجن پرساد شاید اسی شام لاہور جمخانہ میں اپنی اعلان کردہ “فتح کی تقریب” منا رہے ہوتے۔
لاہور میں زمینی افواج کو فضائی مدد دینے کے فوراً بعد پاک فضائیہ نے بھارتی ہوائی اڈوں اور ریڈارز پر پیش قدمانہ حملوں کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ جون 1965 کے جنگی منصوبہ نمبر 6 کا مرکزی ستون یہ تھا کہ لڑائی کے آغاز ہی پر بھارتی فضائیہ کے کلیدی عناصر کو غیر مؤثر کر دیا جائے۔ ایک پُرجوش منصوبہ بنایا گیا جس میں شام گئے پانچ بجے چار ہوائی اڈوں اور تین ریڈارز پر حملے شامل تھے؛ اس میں پشاور، ماڑی پور اور سرگودھا سے 46 طیارے شریک ہونے تھے۔ عملدرآمد کے وقت کئی مشکلات اس منصوبے میں درپیش آگئیں۔ ان میں فوج کو فضائی مدد کی طلب، بڑے پیمانے کی فضائی دفاعی ذمہ داریاں، اور جنگی نقصان و دیگر خرابیوں کے باعث طیاروں کی دستیابی میں کمی شامل تھی۔ سرگودھا، جس نے طیاروں کا بڑا حصہ مہیا کرنا تھا، کو اپنا بیڑا ماڑی پور سے بارہ عدد سیبر طیاروں اور چھ عدد ٹی-33 لا کر بڑھانا پڑا۔
جب یہ پہنچے تو بعض سیبر طیاروں میں تکنیکی خامیوں کی درستی کے لیے وقت نہ رہا تھا۔ اس سے بھی بُرا یہ کہ سیبر طیارے غیرمسلح بھیجے گئے تھے اور سرگودھا کو ہی ان میں راکٹ، بم اور تقریباً 21,000 سے زیادہ گولیاں لوڈ کرنا پڑیں۔ ساری محنت کے باوجود سرگودھا بمشکل تین اہداف کے لیے بارہ طیارے ہی مہیا کر سکا اوراس نے پوری کارروائی چوبیس گھنٹے کے لیے مؤخر کرنے کی تجویز دی۔ اس سے نہ صرف پورے دستے کی تیاری ہو جاتی بلکہ اُس تجربہ کارعملے کو بھی آرام کی مہلت مل جاتی جو صبح سے ان مشکل لمحات سے لڑ رہے تھے اوردوبارہ قیادت بھی انہیں ہی کرنی تھی۔
پہلے حملہ کرنے کی خواہش پاک فضائیہ کی سینئر لیڈرشپ کی ضرورت بن چکی تھی۔ اور یہ اندیشہ کہ بھارتی فضائیہ پہلا وار کر ڈالے گی، بے بنیاد بالکل نہ تھا۔ اسی دوپہر پشاور ہیڈکوارٹر میں ہونے والی بحث و تمحیص کے بعد سرگودھا کے بیس کمانڈر گروپ کیپٹن مسعود کو بغیر کسی مزید بحث کے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا گیا۔
دل برداشتہ سہی مگر بالکل مایوس نہ ہوتے ہوئے، مسعود نے اسسٹنٹ چیف آف سٹاف آپریشنز رحیم خان کو فون کیا اور زور دیا کہ آٹھ طیارے ایک ہی ہوائی اڈے پر بھیجے جائیں، بجائے اس کے کہ انہیں آدم پور اور ہلواڑہ کے درمیان بانٹ دیا جائے۔ چونکہ پہلے اڑائے گئے پٹھان کوٹ حملے نے دوسرے بھارتی ہوائی اڈوں کو چوکنا کر دیا تھا، اس لیے بھارتی فضائیہ مکمل تیار تھی اور اس حالت میں چھ طیاروں کے لیے راستہ بنانا مشکل ہو جاتا۔ لیکن ایک بار پھر یہ تجویز رد کر دی گئی۔ دن بھر کی ہنگامہ خیزی کا دباؤ اس تقدیری فیصلے میں صاف جھلک رہا تھا۔
پاک فضائیہ کے بدنصیب اسٹرائیک پلان کی آزمائشیں ختم ہونے کا نام نہ لیتی تھیں۔ جب سرگودھا میں آٹھ طیاروں نے بالآخر اسٹارٹ لیا تو ایک جہاز سٹارٹ نہ ہوسکا۔ اسی طرح ٹیک آف سے ذرا پہلے ایک اور سیبرطیارے کی خرابی اور غیردستیابی اب اس بات کے لیے کافی وجہ تھی کہ حملہ ایک ہی ہوائی اڈے پر مرکوز کر دیا جاتا، مگر اب تو پانسہ پھینکا جا چکا تھا۔
سکواڈرن لیڈر سرفراز رفیقی کی قیادت میں، ان کےنمبر دو فلائٹ لیفٹیننٹ سِسل چوہدری اور نمبر تین فلائٹ لیفٹیننٹ یونس حسین کی صرف تین جہازوں کی فارمیشن بالآخر تیزی کے ساتھ مدھم ہوتی روشنی میں دشمن کی فضا میں گھس گئی۔ سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم کی بھی تین طیاروں والی فارمیشن، جو دس منٹ پہلے ہی ٹیک آف کر چکی تھی، آدم پور پرایک ناکام حملے کے بعد واپس آرہی تھی۔ کیونکہ بھارتی فضائیہ کے چار ہنٹر طیارے، جو پاک فوجی فارمیشنز کے خلاف مشن پر جا رہے تھے، اُن پر جھپٹ پڑے تھے۔ عالم کے سیکشن نے رفیقی کو علاقہ میں ہنٹرزکی موجودگی سے خبردار کیا۔ دراصل ہلواڑہ پر بھارتی فضائیہ نمبر 7 سکواڈرن کے ہنٹرز سے لیس تھی اور دن بھر میں چار مشن اڑا چکی تھی۔ یہ جاسوسی اور حملہ کے ارادے والے مشنز تھے جنہیں قابلِ قدر اہداف کم ہی ملے۔ بھارتی فضائیہ کا دن کا یہ چوتھا اور آخری فارمیشن حملہ جب لاہور کے نواح کی سمت جا رہا تھا تو اسے تان ترن کے نزدیک عالم کی فارمیشن ملی۔
اس جھڑپ میں بھارتی فضائیہ کے سکواڈرن لیڈر اے کے راؤلے کے ہنٹر کو ایم ایم عالم نے پچھلی سمت سے فائر کر کے زمین بوس کر دیا۔ باقی تین ہنٹرز نے مشن منسوخ کر دیا اور لینڈنگ کے بعد ٹیکسی کر رہے تھے کہ اسی دوران رفیقی کی فارمیشن پانچ بج کر سینتیس منٹ پر حملے کے لیے ان کے سر پر پہنچ گئی۔
اس شام ہلواڑہ سے بھارتی فضائیہ کے ہنٹر جہاز کی دو جوڑیاں فضا میں ہوائی نگرانی پر بھی تھیں۔ نمبر 7 سکواڈرن کی جوڑی کے ایک جہاز میں فلائنگ آفیسر پی ایس پنگالے اور دوسرے میں فلائنگ آفیسر اے آر گاندھی موجود تھے جبکی نمبر 27 سکواڈرن کی جوڑی مین فلائٹ لیفٹیننٹ ڈی این راٹھور اور فلائنگ آفیسر وی کے نیب شامل تھے۔
گاندھی والی جوڑی ایئر فیلڈ کے اوپر بائیں ہاتھ گردش میں تھی کہ سیبر طیاروں نے ان کا حملہ توڑ کر قریب ترین طیارے کی طرف نشانہ باندھ لیا۔ رفیقی کی گنز نے ہمیشہ کی طرح اپنا ہدف ڈھونڈ لیا۔ فلائنگ آفیسر پی ایس پنگالے، جسے سمجھ نہ آئی کہ کیا لگا ہے، اپنے ہنٹر پر قابو نہ رکھ سکا اور ایجیکٹ ہو گیا۔ پھر رفیقی نے چابک دستی سے گاندھی کے عقب میں آ کر اُس پر فائر کیا اور کچھ ہِٹس ریکارڈ ہوئیں۔ اتنے میں فلائٹ لیفٹیننٹ سِسل چوہدری نے ریڈیو پر سکواڈرن لیڈر سرفراز رفیقی کی صدا سنی :"سیسل میری گنز جام ہوگئی ہیں۔"
سِیسل فوراً لیڈ میں آ گئے اور رفیقی وِنگ مین کے طور پر پیچھے چلے گئے۔ گاندھی نے اس عارضی فرصت کو ہاتھ سے نہ جانے دیا اور رفیقی کے سیبر کے پیچھے آ گیا، مگر برے نشانے کے باعث ہدف نہ بنا سکا۔ جب گاندھی، سیبر کے پیچھے تھا تو سِیسل نے تاک کر چڑھائی کی اور اُس پر فائر جھونکا؛ گولیاں گاندھی کے جہاز کے بائیں بازو پراپنی جگہ پاتی گئیں۔ اپنا ہنٹر بکھرتا دیکھ کر گاندھی نے ایئرفیلڈ کے قریب ہی ایجیکٹ کر لیا۔
ایندھن اور دن، دونوں کے خاتمے کے قریب ہونے پر رفیقی نے واپسی کو مناسب سمجھا۔ اپنی فارمیشن سمیٹ کر وہ شمال مغرب کی طرف پلٹے، مگر دو مزید ہنٹرز کی گھات کے باعث نکل کر جانا آسان نہ تھا۔ اپنے گھر کی فضا میں پُرسکون فلاائٹ لیفٹیننٹ ڈی این راٹھور اور فلائنگ آفیسر وی کے نیب نے جھپٹ کر پیچھا کیا۔ راٹھور دائیں طرف والے رفیقی کے پیچھے آ بیٹھا جبکہ نیب نے بائیں طرف یونس کو الگ نکال لیا۔ تیزی سے آن لپکتے ہوئے راٹھور نے تقریباً چھ سو گز سے فائر کیا اور کچھ ہِٹس ملیں؛ اُس نے پھر فائر کیا، اس بار رفیقی کے سیبر کو مہلک ضرب لگی۔ طیارہ تیزی سے بائیں کو جھکا اور پھر ہلواڑہ سے تقریباًچھ میل دور ہیرن کے گاؤں کے نزدیک زمین میں جا دھنسا۔
ادھر سِیسل نے گردوپیش دیکھا تو یونس کو مشکل میں پایا اور دفاعی طور پر الگ ہونے کی کال دی۔ یونس نے جواب تو دیا، مگر نامعلوم وجہ سے اوپر کی طرف کھینچ گئے جس سے فلائنگ آفیسر وی کے نیب کو ان کو جا لینے میں مدد مل گئی۔ نیب نے موقع نہ چھوڑا اور ٹھیک نشانے پر ایک بھرپور گولیوں کی بوچھاڑ کی، جس سے یونس جانبر نہ ہو سکے۔ دھوئیں کا ہلکا سا غبار پل بھر میں شعلہ بنا اور سیبر ہوا ہی میں چرمراتا ہوا زمین پر گرا۔ تنہا بچ رہنے والے سِیسل کٹھن مقابلے کے بعد آخرکار لڑتے بھڑتے واپس نکل جانے میں کامیاب ہوئے ۔
ہلواڑہ میں پریشانی زیادہ دیر نہ رہی کیونکہ فلائنگ آفیسر پی ایس پنگالے اور فلائنگ آفیسر اے آر گاندھی کو جلد ہی ایئر فیلڈ کے نواح سے اٹھا لیا گیا۔ مگر سرگودھا میں کچھ دیر تک معاملات مبہم رہے۔ آدم پور حملے کے دو پائلٹس ایندھن کی قلت کے باعث رسالے والا میں اتر آئے تھے، لیکن کئی گھنٹوں تک انہیں لاپتا شمار کیا جاتا رہا۔ پھر رفیقی کے بارے میں متضاد خبریں آئیں؛ ایک کے مطابق وہ کسی طرح پار آ گئے تھے اور لاہور کے ایک ملٹری اسپتال میں تھے۔ شاید عوامی دلگیری کم کرنے کے لیے یہ خبر اڑی تھی، کیونکہ رفیقی نہایت مقبول تھے۔ یونس کی شہادت کی تصدیق نے سرگودھا میں اس خطرناک مشن کو روانہ کرنے پر ایک احساسِ ندامت بھی طاری ہوا۔
بعد میں بیان ہوا کہ رفیقی نے تمام ناموافق حالات کے باوجود وہ تمام احکامات بلا تامل قبول کیے۔ رفیقی نے آخری لمحوں پر ٹارمک پرجہاز کی جانچ کرتے ہوئے گہرے لہجے میں کہا تھا: "مجھے غالب یقین ہے کہ یہ ایک خودکشی اور یک طرفہ مشن ہے جہاں سے ہماری واپسی مکن نہیں" ۔ سیسل نے یہ سن کر ان سے کہا، "آپ اتھارٹیز سے یہ بات کیوں نہیں کرتے؟"۔ لیکن رفیقی اس مشن کی اہمیت کو جانتے تھے اس لیے انہوں نے کہا "یہ ایک حکم ہے اور میں سوال نہیں کر سکتا"
یہ جواب مشہور انگریز شاعر الفریڈ ٹینیسن کے مشہور مصرعوں کی یاد دلاتا ہے:
Theirs not to make reply,
Theirs not to reason why,
Theirs but to do and die.

اپنی جری قیادت پر سکواڈرن سرفراز رفیقی کو بعد از شہادت ہلالِ جراًت اور فلائٹ لیفٹیننٹ یونس حسین کو بعد از شہادت ستارہء جراًت سے نوازا گیا۔ جبکہ فلائٹ لیفٹیننٹ سیسل چوہدری کو بھی ستارہءجراًت ملا۔
بھارتی فضائیہ کی طرف سے ہلواڑہ کو پاک فضائیہ کے نڈر اور سرفروش تین رکنی دستے کے ہاتھوں سخت مار سے بچانے کی کامیاب کاوش پر فلائنگ آفیسر پی ایس پنگالے اور فلائنگ آفیسر اے آر گاندھی کو ویک چکرا دیا۔


゚viral

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی صاحبزادی منیرہ صلاح الدین اپنی 95 ویں سالگرہ اپنے صاحبزادوں میاں یوس...
09/07/2025

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی صاحبزادی منیرہ صلاح الدین اپنی 95 ویں سالگرہ اپنے صاحبزادوں میاں یوسف صلاح الدین ، اقبال صلاح الدین ، اسد صلاح الدین اور اپنی بھابی جسٹس جاوید اقبال مرحوم کی اہلیہ جسٹس بیگم ناصرہ جاوید اقبال کے ساتھ منا رہی ہیں، ڈھیر ساری دعاؤں کے ساتھ اللہ پاک صحت والی لمبی زندگی عطا فرمائے 🔥

゚viral
















        ゚viral
09/01/2025


゚viral

اپنے اور اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے آج ہی ایک ایمرجنسی بیگ تیار کریں، جس میں پانی، خوراک، دوائیں، ذاتی کاغذات اور بنیادی اوزار شامل ہوں۔
آپ کی بروقت تیاری کل آپ کی اور دوسروں کی جان بچا سکتی ہے

#

🌊 جب پانی نے زمین کو شہر میں بدلا – لائلپور کی کہانی 1890 کی دہائی میں جب لوئر چناب کینال بہی تو راوی اور چناب کے بیچ کی...
09/01/2025

🌊 جب پانی نے زمین کو شہر میں بدلا – لائلپور کی کہانی
1890 کی دہائی میں جب لوئر چناب کینال بہی تو راوی اور چناب کے بیچ کی بنجر زمین سبز کھیتوں میں بدل گئی۔ انہی زرخیز کھیتوں کے بیچ برطانوی انجینئرز نے ایک نیا خواب دیکھا — ایک نیا شہر، بالکل صفر سے!
یوں جنم ہوا لائلپور (آج کا فیصل آباد) کا۔ شہر کو یونین جیک کے نقشے پر بسایا گیا، آٹھ بازاروں کا جال بنا، جو آج بھی گھڑیال والے تاریخی کلاک ٹاور سے جڑتے ہیں — ایک ایسا نشان جو آج بھی اس دور کی انجینئرنگ اور منصوبہ بندی کا ثبوت ہے۔
💡 آج جب ہم فیصل آباد کی ترقی اور صنعتی طاقت کی بات کرتے ہیں تو یاد رکھیں، یہ سب پانی کی ایک لکیر سے شروع ہوا تھا
چناب کے پانی اور لوئر چناب کینال کی تعمیر سے!
منقول


゚viral

آج سے پندرہ سال پہلے ستمبر 2010  پاکستان میں سیلاب آیا تو اقوام متحدہ کی سفیر مشہور اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے دورے...
09/01/2025

آج سے پندرہ سال پہلے ستمبر 2010 پاکستان میں سیلاب آیا تو اقوام متحدہ کی سفیر مشہور اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے دورے پر تشریف لائیں تاکہ پاکستان کی امداد کا تعین کیا جائے ۔....

واپسی پر انجلینا جولی نے اقوام متحدہ میں اپنی رپورٹ پیش کی جس میں پاکستان کی بہت جگ ہنسائی ہوئی ، رپورٹ میں چند اہم باتوں کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں۔
اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ مجھے یہ دیکھ کر شدید دکھ ہوا جب میرے سامنے حکومت کے بااثر افراد سیلاب سے متاثرین کو دھکے دیکر کر مجھ سے ملنے نہیں دے رہے تھے ۔

مجھے اس وقت اور تکلیف ہوئی جب پاکستان کے وزیراعظم نے یہ خواہش ظاہر کی اور مجبور کیا کہ میری فیملی کے لوگ آپ سے ملنا چاہتے ہیں میں ان کی بے چینی دور کروں ، میرے انکار کے باوجود وزیراعظم کی فیملی مجھ سے ملنے کیلئے ملتان سے ایک خصوصی طیارے میں آئی اسلام آباد آئی اور میرے لئے قیمتی تحائف بھی لائی ، وزیراعظم کی فیملی نے میرے لئے کئی اقسام کے طعام میری دعوت کی ، ڈائننگ ٹیبل پر انواع اقسام کے کھانے دیکھ کر مجھے شدید رنج ہوا کہ ملک میں لوگ فاقوں سے مر رہے تھے اور یہ کھانا کئی سو لوگوں کیلئے کافی تھا جو صرف آٹے کے ایک تھیلے اور پانی کی ایک چھوٹی بوتل کیلئے ایک دوسرے کو دھکے دیکر ہماری ٹیم سے حاصل کرنے کے خواہشمند تھے ۔
مجھے حیرت ہوئی کہ ایک طرف بھوک ، غربت اور بد حالی تھی اور دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس اور کئی سرکاری عمارتوں کی شان و شوکت ، ٹھاٹھ باٹھ ، حکمرانوں کی عیاشیاں تھیں ، یورپ والوں کو حیران کرنے کیلئے کافی تھا ۔

انجلینا جولی نے اقوام متحدہ کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو مجبور کیا جائے کہ امداد مانگنے سے پہلے شاہی پروٹوکول ، عیاشیاں اور فضول اخراجات ختم کریں۔

اس پورے دورے کے دوران انجلینا جولی نے پاکستان کے میڈیا اور فوٹو سیشن سے دور رہنا پسند کیا۔

*اس بات کو آج پندرہ سال ہونے کو آئے ہیں اور اس رپورٹ سے پوری دنیا میں پاکستان کا وقار مجروح ہوا مگر ہم آج بھی اسی روش پر قائم ہیں ، آج بھی وہی صورت حال ہے ، ووٹر بھوکے مر رہے ہیں اور حکمرانوں کی عیاشیاں جاری وساری ہیں..
منقول
#قراةالعین زینب ایڈووکیٹ


゚viral

08/31/2025






خبردار!
اپنے بچوں کا خیال رکھے۔

08/31/2025






Everyone’s doing matchbox collages… so naturally, we gave it the greatest thing since treatment.

Address

Chillicothe, MO
64601

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sunny Sama posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share