12/11/2025
پاکستان کی طرف مائل ٹرمپ ، فارن پالیسی کی حیرت اور حقیقت
ٹرمپ کو پاکستان نے کامیابی سے اپنا حمایتی بنایا ، جب زیادہ تر پرانے امریکی اتحادی اس کے ہاتھوں شرمندگی اٹھاتے ، سائڈ پر ہوتے یا لاتعلق ہوئے نظر آئے ۔ ٹرمپ کی پہلی حکومت کا حصہ رہنے والے امریکی سفارتکار کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں نے ٹرمپ کو اپنے نزدیک کرنے کا اچھا اور حیران کن کام کیا ہے ۔
حسین حقانی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ٹرمپ کی شخصیت کو سامنے رکھتے ہوئے کھیلا ہے ۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کا کہنا ہے کہ ان اچھے تعلقات کو بہتر کرنے میں ہماری ترتیب پرسونا ، ترجیحات اور پالیسی رہی ۔
۔۔۔۔۔۔۔
پرسونا کے لفظ پر غور کریں تو سمجھ یہ آتی ہے کہ پاکستان نے ٹرمپ کے پبلک امیج جس میں وہ ستائش اور تعریف پسند کرتا ہے ، اور پرائیویٹ جو وہ اصل میں ہوتے ہے جن خدشات اور تحفظات کا شکار ہوتا ہے دونوں پر کام کیا ۔ سے مراد ایک فرد کا وہ امیج جو وہ پبلک میں رکھتا ہے اور وہ جو اصل میں ہوتا ہے ۔
ٹرمپ کی بات پر ہی غور کریں تو وہ پبلک میں ایران پر فیلڈ مارشل کی رائے کو قابل تعریف کہہ چکا ہے ۔ پاکستان نوبل انعام کے لیے اسے نامزد کر کے اس کے کریڈٹ لینے والی خواہش کو سپورٹ کر چکا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان نے ٹرمپ کو منرل اور کریپٹو میں رعایت دی ہے اور سٹریٹجک رعایتیں بھی دی ہیں جن میں غزہ کے ٹرمپ پلان کا حصہ بننا ، مڈل ایسٹ میں اینٹری اور ایران پر بیک ڈور سہولت کاری ہے ۔
چاہ بہار کو امریکی پابندی سے چھوٹ کو ہم صرف انڈیا یا افغانستان کے تناظر میں ہی دیکھ رہے ہیں ۔ ہم نے فائیو پلس ون کو بالکل نظر انداز کر دیا ، پانچ سنٹرل ایشین ملکوں کے صدر اکٹھے ٹرمپ سے واشنگٹن ملے ، اس ملاقات سے کچھ دن پہلے چاہ بہار کو چھوٹ دی گئی ، یعنی بنیادی طور پر سنٹرل ایشیا کو ایران کا روٹ استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کرغیزستان کے صدر دو روزہ دورے پر 3 دسمبر کو پاکستان آئے ۔ ہمارا مراثی میڈیا اس دورے کا اہم پوائنٹ ہائی لائٹ کرنے میں ناکام رہا ۔ مہمان صدر نے 1995 کے معاہدے کیو ٹی ٹی اے یعنی
QTTA (Quadrilateral Traffic in Transit Agreement
کی بحالی اور اس پر کام کرنے کا کہا ۔ پاکستان ، چین ، کرغیزستان ، قازقستان اور تاجکستان اس کے ممبر ملک ہیں ۔ ازبکستان بھی اس کا حصہ بننے کا کہہ چکا ہے ۔ یہ بنیادی طور پر افغانستان کو بائی پاس کرتے ہوئے سنٹرل ایشیا تک جاتا روٹ ہے ۔ کرغیز صدر نے پاکستانی بندرگاہوں تک رسائی کا مطالبہ بھی کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ نے اپنے نئے سٹریٹجک ڈاکٹرائین میں افغانستان کو خارج کر دیا ہے ۔ یہ ایک طرح سے پاکستان کو کھلی چھوٹ ہے کہ جیویں تیری مرضی نچا بیلیا ۔ پاکستان نے مئی میں سرینڈر مودی کو چپیڑیں کرا کے امریکہ کی آنکھیں کھولی ہیں ۔ امریکیوں کو حقیقت کا ادراک ہوا کہ چینی ٹیکنالوجی کیسی ہے اور پاکستان نے کیسے چینی ، ویسٹرن اور اپنی جگاڑ کو انٹیگریٹ کیا ہے ۔ اس لیے سچا پیار بحال کرنا اور جاری رکھنا بنتا ہے ۔
پاکستان اب بہت سوں کے بہت سارے وہم دور کرے گا ۔