06/20/2025
نمائندہ خبریں بھونگ شریف دشتی کیساتھ پولیس گردی کا افسوسناک واقعہ، ہراساں کرنے کے واقعہ پر مدد کیلئے 15 پر کال کرنا الٹا مزید ہراسمنٹ کا باعث بن گیا، تھانے سے لاپتہ کرنے کے بعد کمسن بیٹوں سے مزید افسوسناک سلوک، ڈی پی او عرفان سموں سے فوری دادرسی اور بازیابی کا مطالبہ
بھونگ، صادق آباد، رحیم یارخان (کرائم رپورٹر ) رحیم یارخان کے تاریخی قصبے بھونگ میں 15 پر کال کرنے والے صحافی کے ساتھ پولیس گردی کا لرزہ خیز واقعہ داد رسی کی بجائے لاپتہ کر دیا اور پھر ون فائیو پر غلط کال کرنے کی ایف آئی آر درج کر دی ، ضلع بھر کی صحافی تنظیموں کا پولیس تھانہ بھونگ کے رویئے پر شدید احتجاج، ڈی پی او سے واقعے کی آزادانہ انکوائری کرکے ملوث پولیس افسروں و اہلکاروں کیخلاف ایکشن لینے کا مطالبہ ، ہنگامہ اجلاس طلب، واقعات کے مطابق بھونگ پولیس نے قصبے کے سینئر صحافی شریف دشتی کیساتھ مبینہ ڈکیتی کی کوشش کی ایف آئی آر درج کرنے کی بجائے الٹا اسی کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا اور ون فائیو پر جھوٹی کال کرنے کے الزام میں ٹیلیگراف ایکٹ پر مبنی ایف آئی آر درج کر لی، ورثا کے بار بار رابطہ کرنے پر پہلے پولیس نے موقف اختیار کیا کہ شریف دشتی کا پتہ ڈاکوؤں سے کرو جو آپ کے رشتے دار ہیں، میڈیا کے رابطہ کرنے پر بھی شریف دشتی کی گرفتاری یا پولیس حراست میں ہونے کا انکار کیا گیا اور پھر بعد میں ایک ایف آئی آر درج کرکے اس کی کاپی میڈیا کو فراہم کر دی گئی لیکن شریف دشتی سے ملاقات پھر بھی نہیں کروائی گئی اور نہ ہی پولیس نے اس کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی واضح موقف دیا۔ یہ افسوسناک واقعہ رحیم یارخان اور صادق آباد کے صحافیوں کے علم میں اس وقت آیا جب موبائل نمبر 03041121724 سے ایک نوجوان نواز شریف نے ایک تحریری میسج بھجوایا جس میں کہا گیا کہ وہ صحافی شریف دشتی ( نمائندہ خبریں) کا بیٹا ہے ، پیغام میں یہ تفصیل درج تھی
"سر میرے والد آپ کے پیارے دوست محمد شریف خان اپنے معمول کے مطابق ایگری کلچرل فیلڈ سے شام مغرب نماز کے قریب چوک چدھڑ سے واپس آ رہے تھے کہ 2 ون ٹو فائیو موٹر سائیکلوں پر سوار افراد نے ابو کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے گاڑی کے سامنے بائیک کھڑی کر دی اور گاڑی کو مکے وغیرہ مارتے رہے، ابو نے 15 پہ کال کرکے اطلاع دی، اس کے بعد ابو اپنے کزن سمیع اللہ دشتی کو اطلاع کرتے ہیں، کچھ دیر میں پولیس تھانہ بھونگ اور ابو کے کزن موقع پہ پہنچے اور ابو ایک سپاہی اور کزن کے ہمراہ تھانہ بھونگ میں اس وقوعہ کی درخواست لکھوانے جاتے ہیں پولیس ابو کے کزن کو الگ کمرے میں بیٹھا دیتی ہے اور ابو کو الگ کمرے میں بٹھا دیتی ہے، ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد کزن کو سپاہی جا کر بولتا ہے، تم یہاں کیوں بیٹھے ہو، کزن جواب دیتا ہے کہ محمد شریف کے انتظار میں بیٹھا ہوں، سپاہی کہنے لگا کہ وہ تو کب کا جا چکا ہے کزن جیسے باہر نکلا تو ابو کا موبائل نمبر آف پایا اور گاڑی بھی تھانے سے غائب تھی، اس ناگہانی صورتحال کے بعد گھر سے سترہ سالہ بلال نے 15 پر کال کی اور تھانہ بھونگ گیا، وہ بھی واپس نہیں آیا، 15 پر کال کریں تو ایس ایچ بھونگ عبد الغفار کو کال جاتی ہے، اسکے بعد ایس ایچ او عبدالغفار کی طرف سے بلال کو فون کال کر کے بولا جاتا ہے کہ اپنے والد کا پتا ڈکیتوں سے کرو، جو آپ کے رشتے دار ہیں ، 15 پہ کال کیوں کر رہے ہو، یاد رہے کہ بدنام ڈاکو شہزادہ دشتی اور مور زادہ دشتی دور نزدیک سے شریف دشتی کے رشتے دار ہیں، لیکن شریف دشتی کا ان کی جرائم پیشہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق کبھی منظر عام پر نہیں آیا ، وہ بھونگ شہر میں زرعی ادویات کا بزنس کرتا ہے اور بھونگ میں خبریں کا طویل عرصے سے نمائندہ بھی ہے۔ رحیم یارخان کے میڈیا نے موقف لینے کیلئے ایس ایچ او بھونگ سے موبائل فون نمبر 03002085608 پر رابطہ کیا لیکن انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی، پولیس کی طرف سے بعد ازاں میڈیا سے ایک ایف آئی آر شیئر کی گئی جو شریف دشتی کیخلاف درج کی گئی ہے لیکن شریف دشتی کو منظر عام پر نہیں لایا گیا، پولیس نے ایف آئی ار تو سامنے کردی ہے مگر شریف دشتی کہاں ہے یہ ابھی بھی کسی کو معلوم نہیں، ایف آئی آر نمبری 289/25 میں کہا گیا ہے کہ شریف دشتی نے موبائل فون نمبر 03053946884 سے پکار 15 پر کال کی کہ 6 افراد نے ڈکیتی کی ہے، ایف آئی آر درج کرنے والے سب انسپکٹر حافظ راشد اشرف کے مطابق سب انسپکٹر عابد حسین تھانہ بھونگ نے 19 جون 2025 کو 8 بجے صبح اطلاع دی کہ وہ پولیس اہلکاروں عبدالہادی ، علی بخش اور ذوالفقار کے ہمراہ موقع پر گیا اور گرد و نواح سے معلومات لیں جس پر ڈکیتی کی اطلاع جھوٹ ثابت ہوئی، اس لیئے بجرم 29-1885 ٹیلی گراف ایکٹ ایف آئی آر درج کی جاتی ہے,
اس ایف آئی آر کے اندراج کا پولیس کا موقف اگر درست ہے تو پھر اسے شریف دشتی اور اس کی کار کو تھانہ بھونگ سے لاپتہ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ ضلع بھر کی صحافی تنظیموں نے اس افسوسناک صورتحال کی سخت مذمت کی ہے اور کل دن 11 بجے رحیم یارخان میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں اس پولیس گردی کیخلاف اجتماعی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔