
25/07/2025
اس کی صورت کو فقط آنکھیں نہیں ترسی ہیں
ہم نے رستوں کو بھی اس کی یاد میں روتے دیکھا ہے۔
جبران آج سٹور میں گئی تو تمھارے کئی جوڑے جوتے تمھارے کپڑے تمھاری ٹوپی ،جرابیں عارضی دنیا کی ہر عارضی چیز اپنی وحشت لئیے موجود تھی ان چیزوں کو دیکھا تو تمھاری چھوٹی چھوٹی خواہشیں یاد آئی تمھارا ذرا سی بات پر بہت زیادہ خوش ہونا یاد آیا تمھاری سمارٹ واچ کا ڈائل ملا تو ایک دم تم آنکھوں کے سامنے آئے جب تمھیں وہ گھڑی یونیورسٹی جاتے ہوئے دی تھی تو گھنٹہ بھر تم اتنا خوش ہوئے اور تمھارے وہ الفاظ باجی آپ گریٹ ہیں آپ بہت اچھی ہیں پھر وہ پہن کے سب کو بتانا کے باجی نے مجھے گفٹ دیا ہے ہر چیز اپنی الگ یاد کے ساتھ وہاں موجود ہیں وہ جوتے جو میں نے سٹور میں رکھے تھے کے روم گندہ کیا ہوا ہے تو تمھارا ناراض ہونا کے ایسے جوتے ٹائم پر نہیں ملتے مجھے ایک ایک لمحہ آنکھوں کے سامنے نظر آیا جبران کتنی چیزیں تمھاری یہاں پڑھی ہیں کتنا شوق تھا تمھیں ہر چیز کا تیار ہو کے سب سے بار بار پوچھنا کہ میں کیسا لگ رہا ہوں لمحے کیسے گزر جاتے کیسے ہمارے ساتھ ہنسنے بولنے والے ہمارے پیارے ایک دم ہم سے اتنا دور ہو جاتے ہیں کہ گمان میں بھی کوئی راستہ نظر نہیں آتا کہ ہم ان سے مل سکے اور جن چیزوں کے لئیے ہم شوق رکھتے ہیں سنبھال کے رکھتے ہیں وہ چیزیں وہی موجود رہتی ہیں مگر ان کو برتنے والا انسان من و مٹی تلے سو جاتے ہیں
اللّہ بلند درجات نصیب کرے تمھیں جبی کتنے خواب لے کے آج تم مٹی کے ہو گئے۔
ازقلم :ام احمد بیوہ زرنوش نسیم