Qalam Kahani

Qalam Kahani Qalam Kahani is all about Stories

معروف ہارٹ سپشلیسٹ ڈاکٹراحمدفراز نے ملک بھر کے عوام کو مشورہ دیا کہ اگر کسی کو اچانک سینے کے درمیان کھچاؤ اور درد محسوس ...
10/07/2025

معروف ہارٹ سپشلیسٹ ڈاکٹراحمدفراز نے ملک بھر کے عوام کو مشورہ دیا کہ اگر کسی کو اچانک سینے کے درمیان کھچاؤ اور درد محسوس ہونے لگے جو بائیں بازو یا گردن کے دونوں طرف بڑھنے لگے۔ پسینہ چھوٹ پڑے۔ رنگ زرد ہو جائے۔ سانس لینے میں دشواری ہو۔ یا ایسا ایسا محسوس ہو جیسے اُسکے سینے پہ کوئی بیٹھا ہے اور اپنے اندر شدید بے چینی محسوس کرے تو یہ ہارٹ اٹیک کی نشانی ہو گی۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے متعلقہ شخص کو ایک ڈسپرین ٹیبلٹ فوری طور پہ چبا کر نگل لینی چاہئے اور زبان کے نیچے ایک ٹیبلٹ اینجی سڈ Angised رکھ لینی چاہئے۔ شرٹ کے اندر سینے کے بائیں جانب Deponid این ٹی فائیو سکن پیچ (PATCH) لگا لینا چاہئے۔ اس کٹ کی مجموعی لاگت صرف پچاس سے پچپن روپے بنے گی۔
فرسٹ ایڈ کے اس فوری عمل سے ہسپتال پہنچنے تک متعلقہ شخص موت کے منہ میں جانے اور ہارٹ اٹیک سے بچ جائے گا۔ انشاء اللہ۔
تمام مرد و خواتین جن کی عمر 40 سال سے زائد ہو چکی ہو اپنی ہارٹ سیفٹی کٹ خود تیار کر کے گھر۔ آفس۔ گاڑی۔ کوٹ کی اندرونی جیب یا لیڈیز ہینڈ بیگ میں اپنے ساتھ رکھیں تو وہ اچانک ہارٹ اٹیک سے موت کا شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں.
اللہ کریم سب کو صحت و سلامتی عطا فرمائے۔آمین

مری سے واپس آیا تو ساتھ موجود دوست کہنے لگا کہ آپ کو ایک نایاب گھر دکھاتا ہوں ۔گھر کیا تھا ؟ کئی ایکڑ پر پھیلا ایک مضبوط...
09/30/2025

مری سے واپس آیا تو ساتھ موجود دوست کہنے لگا کہ آپ کو ایک نایاب گھر دکھاتا ہوں ۔
گھر کیا تھا ؟ کئی ایکڑ پر پھیلا ایک مضبوط ترین قلعہ تھا لیکن مکمل ویران اور اجڑا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔
یہ اپنے تئیں دنیا کے اس ایک طاقت ور ترین شخص کے خانماں برباد کا داخلی دروازہ ہے جسے یہاں چند دن رہنا نصیب نہیں ہوا۔
اس کا پروگرام یہ تھا کہ وہ یہاں اپنے ریٹائرمنٹ کے ماہ و سال سکون و شانتی سے گزارے گا۔اس نے اس پر پر اربوں خرچ کئے ، بم پروف دیواریں اور کمرے بنائے گئے، لیکن اس کا باسی 10 سال دیار غیر میں ایک چھوٹے سے فلیٹ میں تن تنہائی میں رلتے رلتے مر گیا۔
وہ علاج کے لئے لندن یا امریکا جانا چاہتا تھا لیکن بے پناہ دولت کے باوجود نہ جا سکا کہ اس کا ویزہ نہ لگتا تھا ۔
اسے ایسی بیماری لگی تھی کہ دنیا میں کہیں اس کا علاج نہ تھا۔ اسے روزانہ کئی کئی لاکھ کی دوا دی جاتی تھی لیکن پھر بھی اس کا جسم ہڈیاں گل کر تحلیل ہو گئے اور یوں آخری بار اس کا کوئی چہرہ بھی نہ دیکھ سکا کہ دیکھنے کو کچھ نہ بچا تھا ۔۔۔۔۔
آج اس کا کوئی نام لیوا دعا کرنے والا بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واقعی یہ دنیا عبرت کی جا ہے !!!

پس نوشت : میں یہاں کوئی نام ، مقام یا عہدہ نہیں لکھ رہا ، لیکن عبرت کا مقام دیکھئیے کہ سب لوگ اس نام ، مقام اور عہدے سے واقف ہوں گے اگرچہ بہت سوں نے یہ مقام پہلی بار دیکھا ہو گا ۔
محمد اقبال قریشی

گلوبل صمود فلوٹیلا کے شرکاء پر لاکھوں کروڑوں اربوں کھربوں  بار سلام۔👋👋۔   اللہ پاک ان سب بہادروں کی حفاظت فرمائے اور ہما...
09/28/2025

گلوبل صمود فلوٹیلا کے شرکاء پر لاکھوں کروڑوں اربوں کھربوں بار سلام۔👋👋۔
اللہ پاک ان سب بہادروں کی حفاظت فرمائے اور ہمارے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی حفاظت فرمائے اور اسرائیل کو نیست ونابود کریں۔

09/28/2025
ایک امریکی جس نے عراقی صدر صدام حسینؒ کی پھانسی دیکھیترجمہ : ابو مصعب اﻻثري ایک امریکی جس نے صدر صدام حسینؒ کی پھانسی کے...
09/21/2025

ایک امریکی جس نے عراقی صدر صدام حسینؒ کی پھانسی دیکھی

ترجمہ : ابو مصعب اﻻثري

ایک امریکی جس نے صدر صدام حسینؒ کی پھانسی کے عمل میں شرکت کی، کہتا ہے کہ وہ آج تک اس واقعہ پر غور و فکر میں ہے اور اکثر یہ پوچھتا ہے کہ اسلام موت کے بارے میں کیا کہتا ہے۔

اس نے کہا: صدام ایسا شخص ہے جو احترام کے لائق ہے۔

رات دو بجے (گرینچ کے مطابق) صدام حسین کی کوٹھڑی کا دروازہ کھولا گیا۔
پھانسی کی نگرانی کرنے والے گروہ کا سربراہ اندر آیا اور امریکی پہریداروں کو ہٹنے کا حکم دیا، پھر صدام کو بتایا گیا کہ ایک گھنٹے بعد اسے پھانسی دی جائے گی۔

یہ شخص ذرا بھی گھبرایا نہیں تھا۔ اس نے مرغی کے گوشت کے ساتھ چاول منگوائے جو اس نے آدھی رات کو طلب کیے تھے، پھر شہد ملا گرم پانی کے کئی پیالے پئے، یہ وہ مشروب تھا جس کا وہ بچپن سے عادی تھا۔

کھانے کے بعد اسے بیت الخلا جانے کی پیشکش کی گئی مگر اس نے انکار کردیا۔

رات ڈھائی بجے صدام حسین نے وضو کیا، ہاتھ، منہ اور پاؤں دھوئے، اور اپنے لوہے کے بستر کے کنارے بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنے لگے، یہ قرآن انہیں ان کی اہلیہ نے بطور تحفہ دیا تھا۔ اس دوران پھانسی دینے والی ٹیم پھانسی کے پھندے اور تختے کا جائزہ لے رہی تھی۔

پونے تین بجے مردہ خانہ کے دو افراد تابوت لے کر آئے اور اسے پھانسی کے تختے کے پاس رکھ دیا۔

دو بج کر پچاس منٹ پر صدام کو کمرۂ پھانسی میں لایا گیا۔ وہاں موجود گواہان میں جج، علما، حکومتی نمائندے اور ایک ڈاکٹر شامل تھے۔

تین بج کر ایک منٹ پر پھانسی کا عمل شروع ہوا جسے دنیا نے کمرے کے کونے میں نصب ویڈیو کیمرے کے ذریعے دیکھا۔ اس سے قبل ایک سرکاری اہلکار نے پھانسی کا حکم پڑھ کر سنایا۔

صدام حسین تختے پر بلا خوف کھڑے رہے جبکہ جلاد خوفزدہ تھے، کچھ کانپ رہے تھے اور بعض نے اپنے چہرے نقاب سے چھپا رکھے تھے جیسے مافیا یا سرخ بریگیڈ کے افراد ہوں۔ وہ لرزاں اور سہمے ہوئے تھے۔

امریکی فوجی کہتا ہے:
"میرا جی چاہا کہ میں بھاگ جاؤں جب میں نے صدام کو مسکراتے دیکھا، جبکہ وہ آخری الفاظ میں مسلمانوں کا شعار پڑھ رہے تھے: لا إله إلا الله محمد رسول الله۔

میں نے سوچا کہ شاید کمرہ بارودی مواد سے بھرا ہوا ہے اور ہم کسی جال میں پھنس گئے ہیں۔ کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں لگتا کہ کوئی شخص اپنی پھانسی سے چند لمحے پہلے مسکرا دے۔

اگر عراقی یہ منظر ریکارڈ نہ کرتے تو میرے امریکی ساتھی سمجھتے کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں، کیونکہ یہ ناقابلِ یقین تھا۔

لیکن راز یہ ہے کہ اس نے کلمہ پڑھا اور مسکرایا۔
میں یقین دلاتا ہوں کہ وہ واقعی مسکرایا، جیسے اس نے کوئی ایسی چیز دیکھی ہو جو اچانک اس کے سامنے ظاہر ہوگئی ہو۔ پھر اس نے مضبوط لہجے میں کلمہ دوبارہ کہا جیسے کوئی غیبی طاقت اسے کہلا رہی ہو۔"

💢 صدام حسین کے بارے میں چند حقائق

1- وہ پہلا حکمران تھا جس نے اسرائیل کے شہر تل ابیب پر میزائل برسائے۔

2- اس نے یہودیوں کو خوف زدہ کر دیا کہ وہ بلیوں کی طرح بنکروں میں چھپ گئے۔

3- وہ جنگوں میں بھی عرب قومیت کے نعرے لگاتا تھا۔

4- اس نے جج سے کہا: "یاد ہے جب میں نے تمہیں معاف کیا تھا حالانکہ تمہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی!" جج گھبرا گیا اور استعفیٰ دے دیا، پھر رؤوف کو لایا گیا۔

5- اس نے کہا: "اے علوج! ہم نے موت کو اسکولوں میں پڑھا ہے، کیا اب بڑھاپے میں اس سے ڈریں گے؟"

6- اس نے شام و لبنان کو کہا: "مجھے ایک ہفتہ اپنی سرحدیں دے دو، میں فلسطین آزاد کرا دوں گا۔"

❣️ آخری لمحے

پھانسی سے قبل امریکی افسر نے صدام سے پوچھا:
"تمہاری آخری خواہش کیا ہے؟"

صدام نے کہا:
"میری وہ کوٹ لا دو جو میں پہنتا تھا۔"

افسر نے کہا: "یہی چاہتے ہو؟ مگر کیوں؟"

صدام نے جواب دیا:
"عراق میں صبح کے وقت سردی ہوتی ہے، میں نہیں چاہتا کہ میرا جسم کانپے اور میری قوم یہ سمجھے کہ ان کا قائد موت سے خوفزدہ ہے۔"

پھانسی سے قبل اس کے لبوں پر آخری کلمات کلمہ شہادت تھے۔

اور اس نے عرب حکمرانوں سے کہا تھا:

"مجھے امریکہ پھانسی دے گا، مگر تمہیں تمہاری اپنی قوم پھانسی دے گی۔"

یہ کوئی معمولی جملہ نہ تھا بلکہ آج ایک حقیقت ہے۔

🌹 اللہ اس بہادر پر رحم فرمائے۔ 🌹

📌 اگر آپ نے یہ پڑھ لیا ہے تو حضور ﷺ پر درود بھیجیں

"ننگے پاؤں والی شہزادی" – سبینا چیبیچی کی کہانی1973 کی بات ہے۔ کینیا کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی 14 سالہ لڑکی سبینا چیبیچی ا...
09/17/2025

"ننگے پاؤں والی شہزادی" – سبینا چیبیچی کی کہانی

1973 کی بات ہے۔ کینیا کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی 14 سالہ لڑکی سبینا چیبیچی ایک دوڑ میں شامل ہونے کے لیے قطار میں کھڑی ہوئی۔ نہ اس کے پاؤں میں جوتے تھے، نہ جسم پر کوئی کھیلوں کا لباس، اور نہ ہی کوئی تربیت یافتہ تیاری۔ اس نے اپنی سادہ سی اسکول کی فراک پہنی ہوئی تھی۔

لوگوں کو لگا یہ بچی شاید چند قدم بھی نہ چل پائے۔ لیکن جب دوڑ شروع ہوئی تو سب حیران رہ گئے۔ سبینا نہ صرف دوڑی بلکہ جیت بھی گئی۔ اس کی رفتار اور ہمت نے سب کے دل جیت لیے۔ اسی لمحے سے وہ "ننگے پاؤں والی شہزادی" کہلائی۔

یہ ایک ایسی کامیابی تھی جس نے اس کی زندگی بدل دی۔ اس وقت جب عورت کھلاڑیوں کو دنیا میں زیادہ پہچان نہیں ملتی تھی، سبینا ایک امید اور حوصلے کی علامت بن گئی۔

صرف ایک سال بعد، 1974 میں، جب وہ محض 15 برس کی تھی، اس نے نیوزی لینڈ میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کی۔ وہاں اس نے 800 میٹر کی دوڑ میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ یہ کینیا کی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی خاتون کھلاڑی نے اپنے ملک کے لیے میڈل جیتا۔

سبینا کی میراث صرف تیز دوڑنے کی نہیں تھی۔ اس کی اصل عظمت یہ پیغام تھی کہ کامیابی کے لیے قیمتی جوتے، مہنگا سامان یا دوسروں کی اجازت ضروری نہیں۔ اصل شرط صرف حوصلہ، محنت اور یقین ہے۔

ننگے پاؤں۔ بغیر رکاوٹ کے۔ اور تاریخ رقم۔

09/16/2025

*‏ایک چھوٹا لڑکا بھاگتا ھوا "شیوانا" (قبل از اسلام ایران کا ایک مفکّر) کے پاس آیا اور کہنے لگا..*

"میری ماں نے فیصلہ کیا ھے کہ معبد کے کاھن کے کہنے پر عظیم بُت کے قدموں پر میری چھوٹی معصوم سی بہن کو قربان کر دے..

آپ مہربانی کرکے اُس کی جان بچا دیں.."

شیوانا لڑکے کے ساتھ فوراً معبد میں پہنچا اور کیا دیکھتا ھے کہ عورت نے بچی کے ھاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑ لیے ھیں اور چھری ھاتھ میں پکڑے آنکھ بند کئے کچھ پڑھ رھی ھے..

بہت سے لوگ اُس عورت کے گرد جمع تھے .

اور بُت خانے کا کاھن بڑے فخر سے بُت کے قریب ایک بڑے پتّھر پر بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا..

شیوانا جب عورت کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ اُسے اپنی بیٹی سے بے پناہ محبّت ھے اور وہ بار بار اُس کو گلے لگا کر والہانہ چوم رھی ھے.

مگر اِس کے باوجود معبد کدے کے بُت کی خوشنودی کے لئے اُس کی قربانی بھی دینا چاھتی ھے.

شیوانا نے اُس سے پوچھا کہ وہ کیوں اپنی بیٹی کو قربان کرنا چاہ رھی ھے..

عورت نے جواب دیا..

"کاھن نے مجھے ھدایت کی ھے کہ میں معبد کے بُت کی خوشنودی کے لئے اپنی عزیز ترین ھستی کو قربان کر دوں تا کہ میری زندگی کی مشکلات ھمیشہ کے لئے ختم ھو جائیں.."

شیوانا نے مسکرا کر کہا..

"مگر یہ بچّی تمہاری عزیز ترین ھستی تھوڑی ھے..؟

اِسے تو تم نے ھلاک کرنے کا ارداہ کیا ھے..

تمہاری جو ھستی سب سے زیادہ عزیز ھے وہ تو پتّھر پر بیٹھا یہ کاھن ھے کہ جس کے کہنے پر تم ایک پھول سی معصوم بچّی کی جان لینے پر تُل گئی ھو..

یہ بُت احمق نہیں ھے..

وہ تمہاری عزیز ترین ھستی کی قربانی چاھتا ھے.. تم نے اگر کاھن کی بجائے غلطی سے اپنی بیٹی قربان کر دی تو یہ نہ ھو کہ بُت تم سے مزید خفا ھو جائے اور تمہاری زندگی کو جہنّم بنا دے.."

عورت نے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بچّی کے ھاتھ پاؤں کھول دیئے اور چھری ھاتھ میں لے کر کاھن کی طرف دوڑی

مگر وہ پہلے ھی وھاں سے جا چکا تھا..

کہتے ھیں کہ اُس دن کے بعد سے وہ کاھن اُس علاقے میں پھر کبھی نظر نہ آیا..

دنیا میں صرف آگاھی کو فضیلت حاصل ھے اور واحد گناہ جہالت ھے..

جس دن ہم اپنے "حکمرانوں " کو پہچان گئے ہمارے مسائل حل ہو جائیں گے !!

مگر جب تک اپنے پیسوں پر پلنے والوں سے رحم کی اپیلیں کرتے رہو گے کچھ نہیں ملے گا۔

This is to inform the little shinning star of the youtuber kid's family, Umer Shah has returned to Allah Almighty. اِنَّ...
09/15/2025

This is to inform the little shinning star of the youtuber kid's family, Umer Shah has returned to Allah Almighty.
اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیہِ رَاجِعُون
I request everyone to remember him and his family in your prayers💔😭💔

نظرِ بد کا علاج

اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطٰنٍ وَّهَامَّةٍ وَّمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَّامَّةٍ

09/14/2025

میری زندگی میں اتنے چھوٹے چھوٹے بڑے دکھ ہیں کہ مجھے نہیں لگتا میں انکو کبھی بھلا پاؤنگی ۔ لگنے کو وہ روز مرہ کی عام سی باتیں ہوتی ہیں-جنکا شاید کوئی شمار بھی نہ ہو لیکن قطرہ قطرہ پانی بھی اگر مسلسل گرتا رہے تو پتھر میں سوراخ کر دیتا ہے-

یہ ایک الگ بات ہے کہ بِلا شبہ ان دکھوں نے مجھے آگے بڑھنے میں بہت مدد کی لیکن مجھے نچوڑا بھی بہت ۔ ان ہی میں سے ایک بات آج مجھے بیٹھے بیٹھے یاد آگئ ۔

میرے میاں کی ایک قریبی رشتے دار جو کہ ہمارے گھر اکثر آیا کرتی تھی۔ اسکی ۶ سال کی ایک بیٹی تھی۔ وو بچی بہت پیاری تھی ۔ لیکن ماں نے کوئی تمیز نہیں سکھائی تھی ۔ اپنے جیسا بنایا تھا کہ جہاں سے جو ملے لیلو ، کسی کی چیز ہے تو اسے خراب کردو ، کسی غلط کام پر کبھی اسے نہیں ٹوکتی۔ اس وجہ سے بچی شارٹ ٹیمپرڈ ہو گئی ۔ ذرا ذرا سی بات پر گھنٹوں روتی تو میرے میاں اکثر اسے کہتے کہ اسکو کوئی تھوڑے بہت مینرز سکھاؤ جسکے جواب میں وہ عورت کہتی “تمہاری بیٹی ہو گی تو دیکھونگی ”۔ میں کبھی بھی اس ڈسکشن کا حصہ نہیں بنی نہ مجھے پسند ہے ۔

بتاتی چلوں کہ میرے پہلے دو بیٹے تھے اور بیٹی کا مجھے بےحد شوق تھا۔ ہمیشہ اللّٰہ سے دعا کرتی کہ مجھے بیٹی دیدے کیوں کہ تم بیٹی خوش قسمت لوگوں کو دیتے ہو ۔ اور بیٹی کے اچھے نصیب کے ساتھ ساتھ ایک دعا اور بھی کیا کرتی تھی کہ میری بیٹی بہادر اپنے بابا جیسی ہو ۔ میرے جیسی کمزور دل نہیں ۔ (میں آج بھی انجیکن لگوانے سے بہت ڈرتی ہوں )۔ LOL

خیر اللّٰہ نے بیٹی مجھے دےدی اور بہت شکر ہے کہ میری دعا قبول بھی کرلی اور وہ ماشاءاللہ بہت حوصلے والی ہے۔ جنت بہت حساس لیکن دبنگ بچی ہے ۔ ماشاء اللّٰہ ڈرپوک نہیں ہے ۔ بڑوں کی بات مانتی ہے ۔

اب وہ قریبی رشتیدار کو یہ بات ہضم نہیں ہوتی تھی جب بھی جنت کو دیکھتی طنزیہ لہجے میں کہتی :

“ کہ یہ تمہاری بیٹی کہیں سے نہیں لگتی”

میں بس اگنور کرتی یا ہنس دیا کرتی۔ کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ میرے میاں کو چونکہ یہ کچھ کہ نہیں سکتی کیوں کہ وہ ٹکر کے فائٹر ہیں لہٰذا ُہمیں ہی بھگتنا ہے ۔ LOL

یہ سلسلہ جنت کی تین سال کی عمر سے لیکر 5 سال کی عمر ہونے تک چلتا رہا-

خیر ایک بارہمارے گھر کوئی محفل ہوئی اور میری امی سمیت اور بہت سے مہمان بھی وہاں موجود تھے ۔ میں جنت کو چینج کروا رہی تھی تو یہ محترمہ پھر اپنی زبان پر قابو نہ رکھ سکیں اور بولیں کہ

“جنت بہت اچھی ہے ، تمہاری بیٹی تو بالکل نہیں لگتی “

میں اب چپ نہ رہ اسکی اور میں نے کہا کہ بیٹی تو یہ میری ہے اور ہے بھی میرے ہی جیسی ہے ۔ آپ ہر وقت یہ بات کرکے مجھے کیا سمجھانا چاہتی ہیں ؟ کیوں ہر جگہ یہ بات کرنے لگ جاتی ہیں ؟ آج آپ مجھے بتا ہی دیں ۔

میری امی جو ہمیشہ مجھے چپ رہنے اور نیگیٹیوٹی کو اگنور کرنے کا درس دیتی تھیں بھی یہ دیکھ کر چپ نہ رہ سکیں اور کہا کہ اگر کوئی چپ کر کے آپکو سن رہا ہے اسکا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ اُسے درد محسوس نہیں ہوتا یا وہ گونگا ہے۔ تو ہمیں بولنے سے پہلے سوچنا چاہئیے کہ باتیں اثر رکھتی ہیں ۔

محترمہ نے ماحول گرم دیکھ کر اب نکلنے کی کی ۔ اور دوبارہ کبھی جرات نہیں کی کہ مجھ پر کوئی ایسا جملہ کسے ۔

لیکن کیا وہ عورت میرے دل میں کبھی اپنا مقام بنا سکے گی ؟
کیا اسکے طنز کے تیروں کا اثر کبھی کم ہوگا ؟

نہیں ہوگا بس ہم انکے ساتھ جینا سیکھ جاتے ہیں ۔ اور پھر اسی طرح کی باتوں سے آپ رشتے ہمیشہ کے لئے کھو دیتے ہیں ۔

اس سب سے میرا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ پستے رہیں تو لوگ آپکو پیستے رہتے ہیں ۔کئی بار منہ بند کروانے کے لئے آپکو بولنا پڑتا ہے ورنہ لوگ آپکو بے حس سمجھ کر آپ پر ٹارچر اور شدید کرتے جاتے ہیں ۔ نتیجتاً اس طر ح کی بےشمار چھوٹی چھوٹی باتیں جو آپ پینے کی کوشش کرینگے آپکو کھا جائینگی ۔

باقی سب سے یہی درخواست ہے کہ خاندانی نظام میں بچوں کے نام پر ماں کو ذلیل کرنا بند کریں ۔ صرف اسلئے کہ آپسے اپنے گھر آئی ہوئی ایک آؤٹ سائڈر لڑکی برداشت نہیں ہوتی ، آپ ہر وقت اذیت کے نشتر چلاتے جاتے ہیں ۔ میں سمجھتی ہوں یہ بھی اللّٰہ کا ایک عذاب ہی ہوتا ہے کہ آپ اسکی مخلوق کو دکھی کرنے کے لیے چنے گئے ۔ رشتے میلے کرنے کے لئے کوئی بڑی حرکت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ یہی چھوٹی چھوٹی باتیں بڑی ہوتی ہیں ۔ اسلئے آپ بھلا کسی سے پیار نہ کریں اسکی عزت ضرور کریں، اسکے ساتھ انصاف کریں ۔

Samar hafeez ki wall sey..

Address

New City, NY

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Qalam Kahani posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share