09/06/2025
میں زاتی طور پر اپنے عقائد (عقیدہ اہلسنت والجماعت حنفی) حضور معلم و مقصود کائنات صلی اللّه علیہ والہ وسلم کے سامنے میں اس چیز کے خلاف ہوں اور ایسا کرنا گناہ کبیرہ سمجھتا ہوں کیونکہ اسکی دلیل میں نیچے دے رہا ہوں۔آپ اپنی راے سے ضرور اگاہ کیجیے گا کہ کیا یہ ٹھیک ہے اتنی بلند آواز سے درود و سلام پڑھنا۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ
"اے ایمان والو! اپنی آوازوں کو نبی ﷺ کی آواز سے بلند نہ کرو، اور نہ ہی ان سے ایسے زور سے بات کرو جیسے تم آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔"
(سورۃ الحجرات: 2)
> إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱمْتَحَنَ ٱللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ ۚ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ
"جو لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، وہی ہیں جن کے دل اللہ نے تقویٰ کے لیے آزما لیے ہیں۔ ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے۔"
1. مسجد نبوی میں بلند آواز منع ہے
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مسجد نبوی میں دو آدمیوں کو بات کرتے سنا، آواز اونچی تھی۔ آپ نے فرمایا:
> "اگر تم مدینہ کے رہنے والے ہوتے تو میں تمہیں سزا دیتا۔ تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی مسجد میں آواز بلند کرنا منع ہے؟"
(الموطأ امام مالک، باب رفع الصوت في المسجد)