
06/07/2025
عید الاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی سے جُڑے سماجی اور معاشی فوائد:
عید الاضحیٰ، جسے عيد قربان یا بڑی عید بھی کہا جاتا ہے، محض ایک مذہبی فریضہ نہیں بلکہ اس کے ذریعے کئی سماجی اور معاشی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ نیچے قربانی کے فوائد بیان کیے جا رہے ہیں:
1. جانوروں کی خرید و فروخت اور دیہی لوگوں کا روزگار:
دیہی علاقوں کے لوگ سال بھر قربانی کے جانور پالتے ہیں تاکہ عید پر بیچ کر آمدنی حاصل کر سکیں۔ یہ تجارت خاص طور پر غریب یا کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے سالانہ آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہوتی ہے۔ اس کمائی سے وہ قرض چکاتے ہیں، بیج اور کھاد خریدتے ہیں، بچوں کی تعلیم، علاج، گھر کی مرمت، ضروری سامان کی خریداری، بیٹیوں کے جہیز کی تیاری يا شادی اور دیگر گھریلو ضروریات پر خرچ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، شہری علاقوں سے دیہی علاقوں تک پیسے کا بہاؤ مقامی معیشت کو مضبوط کرتا ہے۔
2. پیسے کی گردش اور مقامی معیشت میں بہتری:
عید الاضحیٰ کے موقع پر اربوں روپے کی خرید و فروخت ہوتی ہے اور یہ پیسہ نچلے طبقے تک بھی پہنچتا ہے۔ اس میں شامل ہیں: جانور پالنے والے، ٹرانسپورٹر، مویشی منڈی کے مزدور، قصائی، چارے کے تاجر، جانوروں کے بیوپاری، پانی فراہم کرنے والے، کھانے پینے کے اسٹالز والے وغیرہ۔ اس مالی گردش سے ملکی معیشت کو تحریک ملتی ہے۔
3. قصائیوں اور دیہاڑی دار مزدوروں کا روزگار:
عید پر قصائی عام دنوں سے تین سے چار گنا زیادہ کماتے ہیں۔ ساتھ ہی عارضی طور پر روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں، جیسے جانور سنبھالنے، ان کے لیے عارضی رہائش بنانے، گوشت کاٹنے، پیک کرنے اور تقسیم کرنے کے کام۔ اس سے بہت سے دیہاڑی دار مزدور اچھی کمائی کرتے ہیں۔
4. گوشت کی تقسیم اور غریبوں تک رسائی:
اسلامی تعلیمات کے مطابق قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: ایک اپنے لیے، ایک رشتہ داروں کے لیے، اور ایک غریبوں کے لیے۔ اس طرح وہ غریب خاندان جو سال بھر گوشت خاص طور پر بکرے یا دنبے کا گوشت نہیں کھا سکتے، وہ تازہ اور اعلیٰ معیار کا گوشت حاصل کرتے ہیں۔ یہ عمل غذائیت کے معیار کو بہتر بناتا ہے اور سماجی مساوات اور ہمدردی کو فروغ دیتا ہے۔
5. لائیو اسٹاک انڈسٹری کی ترقی:
عید کے دنوں میں جانوروں کی مانگ بڑھ جاتی ہے، جس سے بکرا، دنبہ، گائے، بیل، اونٹ وغیرہ کی پرورش کو فروغ ملتا ہے۔ چارے، ادویات، ویکسینیشن، جانوروں کی دیکھ بھال سے متعلقہ اشیاء کی طلب بھی بڑھتی ہے۔ اس کے نتیجے میں لائیو اسٹاک سے منسلک صنعتوں میں سرمایہ کاری بڑھتی ہے اور زرعی معیشت کو سہارا ملتا ہے۔
6. خوشیاں اور سماجی تعلقات:
عید کا موقع خاندان، دوستوں اور ہمسایوں کے ساتھ ملنے جلنے، کھانے پینے اور گوشت بانٹنے کا وقت ہوتا ہے، جس سے بھائی چارہ اور سماجی ہم آہنگی میں اضافہ ہوتا ہے اور کم آمدنی والے طبقات کے لیے ہاتھ میں رقم آنے سے خوشی اور اطمینان کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
7. قومی معیشت پر اثر:
مختلف تجزیوں کے مطابق، عید الاضحیٰ کے دوران پاکستان میں 100 ارب روپے سے زائد کا مالیاتی لین دین ہوتا ہے۔ قربانی کی کھالوں کی فروخت سے بھی بڑی آمدنی حاصل ہوتی ہے، جو قومی معیشت کو تقویت دیتی ہے۔
نتیجہ:
یہ ثابت ہوتا ہے کہ عید الاضحیٰ محض ایک مذہبی فریضہ نہیں بلکہ ایک معاشی انجن ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں بڑی آبادی زرعی اور دیہی معیشت پر انحصار کرتی ہے، یہ تہوار دیہی عوام کو مالی طاقت دیتا ہے، خریداری کی قوت پیدا کرتا ہے، چھوٹے کاروبار کو فروغ دیتا ہے، غریبوں کو خوراک فراہم کرتا ہے، پیسے کو مختلف طبقات میں گردش کرواتا ہے، اور شہری و دیہی معیشت میں توازن پیدا کرتا ہے۔ یوں یہ روحانیت، روایت اور معیشت کی مشترکہ ترقی کا ذریعہ بنتا ہے۔