
06/14/2025
پاکستان، ایران اور دھاڑتا ہوا شیر
اسلام کی آمد سے پہلے ہی ایران ایک شاندار تہذیب و تمدن کا حامل ملک تھا۔ عرب حملہ آوروں نے اس تہذیب کو کئی دفعہ ملیا میٹ کرنے کی کوشش کی۔ حالیہ کوشش آیت اللہ خمینی کے اقتدار پر قبضے سے شروع ہوئی۔
یہ درست ہے کہ ایرانی عوام رضا شاہ پہلوی کی بادشاہت نما ڈکیٹیٹر شپ سے تنگ آچکے تھے۔ بائیں بازو کی جماعت تودے پارٹی نے ڈکیٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا جس میں ہر شعبہ زندگی کے افراد شامل ہوتے گئے۔ رضا شاہ پہلوی کے ایران سے بھاگنے کے بعد تودے پارٹی اور اسلامسٹوں نے مشترکہ حکومت بنائی جسے اسلامسٹوں نے ہائی جیک کرلیا اور شریعت نافذ کردی۔۔۔
اسلامسٹوں نے مخالفین کا قتل عام کیا۔۔۔ تودے پارٹی کے ہزاروں کارکنوں کو انقلاب کا مخالف قرار دے کر پھانسی دے دی یا گن سکواڈ کے ذریعے گولی ماری گئی ۔ انھیں عبرت کا نشان بنانے کے لیے ان کی لاشیں کئی کئی دن تک کرینوں سے لٹکی رہتی تھیں۔۔۔ مذہبی عدالتیں قائم کی گئیں۔ مذہب کے نام پر حکومت کا پہلا نشانہ خواتین بنتی ہیں اور پھر فنون لطیفہ۔ ان پر پابندیاں عائد کیں ۔ایرانیوں کی ایک بڑی تعداد اس ملک سے فرار ہوگئی ۔ مجھے یاد ہے کہ 80 کی دہائی میں ایرانی مہاجروں کی ایک بڑی تعداد لاہور بھی آئی تھی جو بتدریج مغربی ممالک شفٹ کرگئے۔۔۔
کچھ اسی قسم کی صورتحال پاکستان میں بھی تھی جب1977 میں جنرل ضیا الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا اور مخالفین کے خلاف کاروائی شروع کی۔ شریعت نافذ کی اور شریعت کے نام پر مخالفین کو جیلوں میں ڈالا، کوڑے لگائے اور پھانسی چڑھایا ۔۔۔سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد مغربی ممالک میں جا بسی تھی ۔ جنرل ضیا کا دور پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دور تھا۔
جس دن جنرل ضیا کا طیارہ گرا تھا، اس دن یورپ اور امریکہ میں رہنے والے پاکستانیوں نے بعینہ اسی طرح جشن منایا تھا جیسے اب یورپی ممالک میں بسنے والے ایرانی، اسرائیلی حملے پر منارہے ہیں۔۔۔ پاکستانی ریاست نے بھی دہشت گرد پالے اور دہشت گردی کی کاروائیاں کیں۔ ان ایرانیوں کے مطابق ایران ایک سیاہ دور سے گذر رہا ہے اور ملکی وسائل عوام کی بجائے دہشت گردوں کو پالنے اور انہیں ہتھیاروں سے مسلح کرنے پر لگتے آ رہے ہیں ۔ اور ان کی خواہش ہے کہ ایران کو مذہبی انتہا پسند قیادت سے نجات حاصل ہو۔۔۔ان ایرانیوں کی ایک بڑی تعداد اپنےعزیز و اقارب سے ملنے اپنے ملک واپس نہیں جا سکتی۔ لہذا ترکی ان کے لیے ایک مشترکہ ملک ہے جہاں یہ فیملیاں اکٹھی ہوتی ہیں۔
زیر نظر تصویر نام نہاد اسلامی انقلاب سے پہلے ایرانی پرچم کی ہے ۔۔۔ ایرانی ملاؤں نے شیر ہٹا کر اللہ لکھ دیا تھا۔۔۔ اب اسرائیل کے آپریشن کا نام بھی رائزنگ لائن، یا دھاڑتا ہوا شیر ہے