04/08/2025
ایک خواب کا رف ڈرافٹ
اتوار گزرے کتنے ہی گھنٹے بیت گئے ۔۔۔ اب تو سمجھیں سوموار بھی ڈھل ہی گیا، لیکن میری نظریں جنگ سنڈے میگزین میں چھپی اپنی تحریر سے ہٹنے کا نام نہیں لیتیں۔ سوچتا ہوں، جب معاصر اخبارات نے میری تحریر جنگ کے صفحات پر دیکھی ہو گی تو مارے حسد کے جل بھن گئے ہوں گے۔ مدیر حضرات یا خواتین نے کف افسوس ملتے سوچا ہو گا، کاش عمیر محمود ہمارے ہاں چھپتا۔ شاید کہیں یہ احکامات بھی جاری کیے گئے ہوں کہ عمیر کو جنگ سے 'توڑ' لیا جائے، اور جب تک وہ ہاں نہ کرے تب تک اخبار کا ایک صفحہ خالی چھوڑ دیا جائے۔
جب پاکستان میں اتوار کی شام گہری ہوئی ہو گی اور امریکا میں سورج نکلا ہو گا، تب میری تحریر نیویارک ٹائمز کے ذمہ داران نے دیکھی ہو گی، سوچا ہو گا، کاش عمیر امریکا میں ہوتا تو جن ہاتھوں سے یہ تحریر لکھی ہے انہیں چوم لیتے۔ واشنگٹن پوسٹ نے میری تحریر کا ترجمہ کرنے کے احکامات جاری کیے ہوں گے۔ اس امریکی اخبار کے مالک جیف بیزوس نے کسی کو میرا نمبر تلاش کرنے کے لیے کہا ہو گا تاکہ ترجمہ شائع کرنے کی اجازت لی جا سکے۔ الجزیرہ اور سی این این میں صف ماتم بچھ گئی ہو گی کہ ایسے اچھے لکھاری کو ہم کیوں نہ ڈھونڈ پائے، یہ اعزاز جنگ سنڈے میگزین کی مدیر نرجس ملک صاحبہ کو ہی کیوں ملا۔ روپرٹ مرڈوخ نے بلینک چیک سائن کر کے عملے کو دیا ہو گا کہ کسی بھی قیمت پر عمیر کو ’خرید‘ لیا جائے، اور عملے نے بتایا ہو گا کہ عمیر کو خریدا نہیں جا سکتا کیوں کہ وہ ’ان مول‘ ہے۔ عالمی پریس کلبز میں گفتگو ہوئی ہو گی کہ عمیر محمود کی تحریر ہی صحافت کا تاج ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے اساتذہ کرام نے فیصلہ کیا ہو گا کہ اب سے یہ تحریر صحافت کے نصاب میں شامل کر دی جائے۔
لیکن۔۔۔
پھر میرا اڑان بھرتا تخیل زمینی حقائق کے ائیرپورٹ پر اترتا ہے۔ پہلے سے معلوم اس سچ کا پھر شدت سے احساس ہوتا ہے کہ میں تو فقط ایک عام سا قلم مزدور ہوں جس کے زاد راہ میں کئی برس کی صحافتی مشقت کے سوا اور کچھ نہیں۔ جس کی کوئی شناخت نہیں ہے، جسے پاکستانی میڈیا کے بگڑتے حالات کو سہنا ہے، ہر ماہ تنخواہوں کا انتظار کرنا ہے، بے روز گار ہونے کے خوف کا سامنا کرنا ہے، اور یہ سوچنا ہے کہ اگر یہ خوف سچ ہو گیا تو کہاں کہاں سی وی بھجوانے پڑیں گے۔
غیر یقینی میں الجھا یہ صحافی اپنے سی وی میں لکھے بھی تو کیا لکھے، کہ اب تک کی ساری تگ و دو، بس ایک خواب کا رف ڈرافٹ ہے، ایک مسودہ جو فائنل اپروول کے انتظار میں ہے، جو کسی ان باکس میں ریویو کے لیے پڑا ہے، زندگی کے ڈیسک پر بہت سے کاغذوں میں کہیں دبا ہے۔
شائع ہونے اور پڑھے جانے سے پہلے، اس خواب کے رف ڈرافٹ کو بہت سی ایڈیٹنگ سے گزرنا ہے۔