Al-Furqan Educational & Islamic Research Academy

Al-Furqan Educational & Islamic Research Academy Al Furqan Educational & Islamic Research Academy is a publishing house of Islamic Books in Urdu and

Al-Furqan Educational & Islamic Research Academy is a registered organization formed in 2014 for the socio economic uplift of our society through education and health care. So that the under privileged people of our society could be served selflessly. Al-Furqan Educational & Islamic Research Academy aims to help and connect the privileged people of the society to the underprivileged ones. Al-Furqa

n Educational & Islamic Research Academy is also a publisher of Islamic Books in Urdu and English language. Here you can find Islamic books in Urdu and English which will help you to the righteous path.

16/04/2023

رسول اکرمﷺ کی حیات مبارکہ بعثت سے ہجرت تک:
نبوت ودعوت کا مکی دور:
نبوت ورسالت سے مشرف ہونے کے بعد رسول اکرمﷺ کی زندگی کے دونمایاں دور ہیں جو ایک دوسرے سے بالکل الگ اور ممتاز ہیں ۔
پہلا: مکی دور :
یہ تقریبا تیرہ سال کی مدت ہے۔
دوسرا: مدنی دور:
یہ دس سال کی مدت ہے۔
پھر ہر دور کے کئی مرحلے ہیں اور ہر ایک مرحلے کی اپنی خصوصیات ہیں ۔ جن کے ذریعہ وہ دوسرے مرحلوں سے ممتاز ہے۔ دونوں دور میں آپ ﷺ کی دعوت جن حالات سے گذری ہے ان پر ایک نظر ڈالنے سے واضح ہوتی ہے۔
مکی دور کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے۔
پہلا مرحلہ: سری دعوت۔
یہ مرحلہ تین سال تک رہا۔
دوسرا مرحلہ: اہل مکہ میں کھلی دعوت ۔
نبوت کے چوتھے سال کے ابتدا سے مدینہ ہجرت کئے جانے تک رہا۔
تیسرا مرحلہ: مکہ سے باہر دعوت کا پھیلاؤ کامرحلہ:
نبوت کے دسویں سال کے آغاز سے شروع ہوکر مدنی زندگی کو بھی شامل رہا اورحیات مبارکہ کے آخری لمحات تک باقی رہا۔
مکی دور کی نمایاں جھلکیاں:
۔جب آپ ﷺ کی عمر چالیس کی ہوئی تو اس وقت نبوت کے محرکات، سچے خواب، پتھروں کا سلام کرناوغیرہ واقعات پیش آئے۔
۔جب آپ ﷺ کی عمر مبارک چالیس سال کی ہوئی تو سیدنا جبریل علیہ السلام پہلی وحی لے کر آپ کے پاس آئے ۔
۔پہلی وحی کا آغاز۲۱ /رمضان موافق ۱۰ / اگست ۶۱۰ء ؁ بروزدوشنبہ کی رات غار حرامیں ہوا۔
۔زملونی زملونی (مجھے کمبل اڑھادومجھے کمبل اڑھادو) کا واقعہ پہلی وحی کے بعد پیش آیا۔
۔سورۂ علق کی ابتدائی پانچ آیات پہلی بارغار حراء میں نازل ہوئیں (اقرأ باسم ربک الذی خلق……)
۔سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا آپ کو تسلی دینا ۔ اللہ کی قسم! اللہ آپ کو رسوا نہ کرے گا……
۔ورقہ بن نوفل سے ملاقات اور ان سے پوری تفصیل بیان کرنا۔ان کا آپ ﷺ کی مدد کے لئے ہاں کہنا…… (جارى)

13/04/2023

سیرت نبوی کے مراحل اور اخلاق وقیم
پہلا مرحلہ:
۱۔ رسول اکرم ﷺ کی ولادت سے بعثت تک :

نسب نامہ:
آپ ﷺ کا نسب کچھ اس طرح ہے ۔ محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مُرّہ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فِہْر بن مالک بن النضربن کنانہ بن خُزیمہ بن مُدرِکہ بن الیاس بن مُضَر بن نِزار بن معد بن عدنان ۔
خانوادہ:
نبی کریم ﷺ کا خانوادہ اپنے جد اعلی ہاشم بن عبد مناف کی نسبت سے خانوادہ ہاشمی کے نام سے معروف ہے۔
ولادت باسعادت:
رسول اکرم ﷺ کی ولادت مکہ میں شعب بن ہاشم کے اندر ۹ ؍ربیع الاول سن ایک ہجری عام الفیل یوم دوشنبہ کو صبح کے وقت ہوئی۔ اس وقت نوشیرواں کی تخت نشینی کا چالیسواں سال تھا۔ اور ۲۰؍یا ۲۲؍اپریل ۵۷۱؁ء تاریخ تھی ۔ علامہ محمد سلیمان صاحب منصوری پوری کی تحقیق یہی ہے ۔
ولادت کے بعد آپ کی والدہ نے عبد المطلب کے پاس پوتے کی خبر دی۔ وہ شاداں وفرحاں تشریف لائے ۔خانہ کعبہ میں لے جاکر دعا فرمائی ،اللہ کا شکر ادا کیااور آپ کا نام محمد رکھا۔
۔آپ کی ولادت کے ایک ہفتہ بعد ابوجہل کی لونڈی ثویبہ نے آپ ﷺ کو دودھ پلایا ۔
۔آپ ﷺجب چار ماہ کے ہوئے تو حلیمہ بنت ابی ذؤیب سعدیہ نے دودھ پلایا۔
۔شق صدر کا واقعہ چوتھے سال میں پیش آیااس وقت آپ حلیمہ سعدیہ کے گھر پر تھے ۔
۔چار سے چھ سال تک آپ اپنی والدہ کی آغوش میں تربیت پاتے رہے۔
۔والدہ کی وفات مقام ابواء میں مدینہ سے واپسی پر ہوئی اس وقت آپ کی عمر مبارک چھ سال تھی۔
۔والدہ کی وفات کے بعد دادا کی نگرانی میں آپ ﷺكى تربیت ہونے لگی۔
۔دادا کی وفات کے بعد چچا ابوطالب کی کفالت میں آگئے اس وقت آپ کی عمر مبارک آٹھ سال دو ماہ تھی۔
۔آپ اپنے چچا ابوطالب کے ہمراہ بغرض تجارت شام کے لئے گئے اس وقت آپ کی عمر بارہ سال دوماہ دس دن تھی۔
۔بحیرا راہب کے کہنے پر رسول اکرمﷺ کو چچا ابوطالب نے راستے سے ہی کچھ غلاموں کے ساتھ واپس مکہ بھیج دیا۔
۔جنگ فجار (جوعکاظ کے بازار میں قریش وکنانہ اور قیس عیلان کے درمیان پیش آئی)میں آپ شریک رہے اس وقت آپ کی عمر مبارک بیس سال تھی۔
۔حلف الفضول کے معاہدے میں آپ ﷺ نے شرکت کی جو عبد اللہ بن جدعان کے گھر میں ہوا۔ اس وقت آپ کی عمر بیس سال تھی ۔
۔عین جوانی میں آپ ﷺ نے بکریاں چرائیں۔
۔سیدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا کی سفارش پر ان کے غلام میسرہ کے ساتھ بغرض تجارت شام گئے اس وقت آپ پچیس سال کے تھے۔
۔شام سے واپسی کے بعد سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی اس وقت آپ کی عمر پچیس سال اور ان کی عمر چالیس سال تھی۔
۔حجر اسود کی تنصیب کے مسئلے کا حل آپ ﷺ کے ہاتھوں ہوا، اس وقت آپ کی عمر پینتس سال تھی۔ (جارى)

30/03/2023

سیرت طیبہ کی معرفت مسلمانوں کے لئے ضروری کیوں؟
سیرت طیبہ کی معرفت مسلمانوں کے لئے بے حد ضروری ہے کیونکہ یہ شرعی امور کے ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔یہ ایمان کا حصہ اور ہدایت کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اور رسول اکرمﷺ کی اطاعت وفرمانبرداری میں ہی نجات ہے۔ اگر کسی مسلمان کے لئے کوئی اسوء حسنہ نمونہ بن سکتاہے تو وہ صرف محمد عربی ﷺ کی ذات گرامی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اگر ہوسکتی ہے تو صرف نبی کریم ﷺ کی سنت کے ذریعے ہوسکتی ہے ۔ اس کے سوا اللہ کی اطاعت کا کوئی اور ذریعہ یا راستہ نہیں ہوسکتاہے۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں لکھا ہے کہ ‘‘سیرت کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان کے لئے فرض ہے اس لئے کہ سعادت دارین رسول اکرم ﷺ کی لائی ہوئی شریعت اور ہدایت پر مبنی ہے ۔ لہذا ہر وہ شخص جواپنے لئے سعادت کا طالب ،اپنا خیر خواہ اور اپنی نجات چاہتاہے وہ رسول اکرم ﷺ کی لائی ہوئی ہدایت، آپ کی سیرت اور آپ کے معاملات سے آگاہی حاصل کرنے کا پابند اور مکلف ہے ۔ (محاضرات سیرت ﷺ:ص:۲۷۔۲۸)
٭سیرت نبوی کے مطالعہ کے لئے سائنسی طریقے:
سیرت نبوی کے مطالعہ کے لئے سائنسی طریقے درج ذیل ہیں ۔
۔ سیرت نبوی کی معلومات کے لئے قابل اعتماد ذرائع ابلاغ پر بھروسہ کیا جائے ۔
۔ سیرت نگارکے لئے شرعی علوم پہ دسترس ہونا ضروری ہے ۔
۔ سیرت کے واقعات کی تشریح اور اس کے فوائد بیان کرتے وقت نبی ﷺ کی طرز زندگی اور وحی کے اثرات كى وضاحت کرناضروری ہے ۔
۔ اللہ تعالیٰ کے اصولوں اور سنتوں کا اہتمام کرناخواہ وہ شرعی ہوں جیسے: اوامرکو بجالانااورنواہی سے بچنا یا معاشرتی امور ہوں جیسے: ملک کی ترقی وتنزلی ،سلوکیات ، اقتصادیات اور افکار وخیالات ہوں سب پر عمل کرنا لازمى امر ہے۔
٭ آپ ﷺ کے افعال کی اقتدا کی جگہوں کے بارے میں معرفت حاصل کرنا اور ان پر عمل کرنا خواہ وہ افعال خلقی ہوں یا خلقی، سب کی اتباع ضروری ہے۔
٭ آپ ﷺ سے سچے اور صدق دل سے محبت کرنا چونکہ سیرت طیبہ کا مطالعہ کبھی بھی دل سے نہیں نکالاجا سکتا ۔ (جارى)

28/03/2023

سیرت طیبہ کے مأخذو مصادر :
سیرت طیبہ کے مصادر بے شمار ہیں ہے ان میں سے بعض اہم مصادر کا بیان نیچے آرہاہے ۔
قرآن مجید:
سیرت پاک کا صحیح ترین اور ابدی ماخذ قرآن مجید ہے۔آپ ﷺ کی حیات مبارکہ اسی کا عملی نمونہ ہے ۔ قرآنی آیات کس پرنازل ہوئیں ،وہ کون تھے، ان کے شب وروز کے معمول کیا تھے؟ یہ ساری باتیں قرآن مجید میں موجود ہیں۔
حدیث نبوی :
روز اول سے ہی صحابہ کرام نے احادیث کی کتابت کا کام بحکم رسول ﷺ شروع کیا۔ بعد میں تابعین اور اتباع تابعین نے حفظ وکتابت دونوں کا مکمل اہتمام کیا۔اسی لئے آپ احادیث کی کتابوں میں رسول اکرم ﷺکے جملہ اقوال وافعال اور تقاریر بڑی تفصیل کے ساتھ پائیں گے ۔نیز تمام غزوات کومستقل کتابی شکل یا صرف ابواب یا فصول کی صورت میں دیکھیں گے۔
کتب شمائل:
گرچہ شمائل سے متعلق احادیث ،کتب حدیث میں ابواب کی شکل میں پائی جاتی ہیں، پھربھی بعض محدثین نے مختلف عنوان کے تحت جیسے اخلاق النبیﷺ یا شمائل النبی ﷺاور خصائص النبی ﷺ کے نام سے مستقل کتابیں تالیف کی ہیں۔
دلائل نبوت اور معجزات :
دلائل اور معجزات سے متعلقہ احادیث بھی حدیث کی کتابوں میں پائی جاتی ہیں مگر بعض اہل علم نے مستقل طورپر اس عنوان کے تحت کتابیں تالیف کی ہیں جیسے: ابونعیم اصبہانی کی‘‘ دلائل النبوۃ ’’اور حافظ احمد بن حسین کی‘‘ دلائل النبوۃ ’’وغیرہ۔
کتب سیر ومغازی:
کتب سیرومغازی حدیث کا ہی ایک جزء ہیں وہ بھی احادیث کی کتابوں میں ابواب اور کتاب کی شکل میں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود بعض محدثین نے الگ سے مغازی کے نام سے کتابیں تالیف کی ہیں جیسے: اسحاق کی کتاب ‘‘مغازی’’۔ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی کی کتاب ‘‘مغازی رسول اللہ لعروۃ بن الزبیر بروایۃ ابی الأسود یتیم عروۃ ’’کے عنوان سے شائع کی ہے۔ابن ہشام كى كتاب: السیرۃ النبویۃ وغيره ۔
مؤرخین نے غزوات وسیر کے نام سے جو کتابیں لکھیں ، ان کے محتویات میں بتدریج توسیع ہوتی گئی۔ مغازی کے علاوہ رسول اکرم ﷺ کی شان میں کہے گئے اشعار،آپ ﷺ کے تمام شخصی اور خاندانی حالات، رشتے،بعثت سے قبل پیش آمدہ واقعات ، آپ کے فضائل وخصائل اور عادات وشمائل سب سیرت کے موضوع میں شامل ہوتے گئے۔ (سیرت انسائکلوپیڈیا:56/1)
(جارى)

21/03/2023

آج سعودی عرب میں ماہ رمضان کا چاند نظر نہیں آیا، کل شعبان کی 30 تاریخ مکمل کی جائے گی اور جمعرات کو پہلا روزہ ہوگا۔

15/03/2023

سیرت نبوی کی اہمیت :

انسان كے لئے سیرت نبوی ﷺ كا موضوع بہت ہى اہم ہے . اس کی اہمیت درج ذیل نقاط پر مبنى ہے۔

٭ سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنے والے اس بات پر غور وفکر کریں کہ رسول اکرمﷺ اور صحابہ کرام نے قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کے احکام ومسائل کواپنی زندگی کے مختلف شعبوں میں عملی طور پرکس طرح نافذ کیا۔
٭ رسول اکرم ﷺ کی اقتدا اور اتباع کا اولین تقاضا یہ ہے کہ آدمی نبی کریمﷺکی صفات، آداب واخلاق، نبوت کے دلائل اور خصائص کی معرفت حاصل کرے۔ جو شخص آپ ﷺکے اخلاق وآداب اوراوصاف سے آگہی حاصل کرے گا وہ یقینا آپ سے محبت بھی کرے گا اور آپ کی پیروی بھی کرے گا۔
٭ رسول اکرم ﷺ کی پیروی اور اتباع کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ آدمی اپنے خالقِ کائنات سے محبت رکھتاہے نتیجتاً وہ جلد ہی اللہ تعالیٰ کا محبوب ہونے کا اعزاز حاصل کرلے گا۔
٭ سیرت طیبہ رسول اکرم ﷺ اور صحابہ کرام کے ایمانی جذبات کے ان واقعات سے معمور ہیں جواعلائے کلمۃ اللہ کی خاطر ظہور پذیر ہوئے ۔ ان دل آویز واقعات کی معرفت سے مومنین کے عزائم کو طاقت وقوت ملتی ہے۔ دین حق کے دفاع کا جذبہ مستحکم ہوتاہے اور دلوں کواطمینان و سکون نصیب ہوتاہے۔
٭ نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ میں وعظ ونصیحت اور عبرت وحکمت کی غیر معمولی نمونے موجود ہیں جن سے ہر صاحبِ شعور مستفید ہوسکتاہے خواہ وہ حاکم ہو یامحکوم،مرد ہو عورت۔
٭ نبی کریم کی حیات طیبہ میں انسان کی زندگی کے ہر شعبہ کے لئے اسباق پوشیدہ ہیں۔خاص طور سے دعوتی میدان میں کام کرنے والوں کے لئے عظیم رہنمائی ہے چونکہ اس میدان میں داعی کو مختلف مشکلات اور آزمائشوں سے گذرنا پڑتاہے جس میں وہ صبر وتحمل سے کام لیتا اور اپنے اندر ہمت وحوصلہ پیدا کرتاہے ۔
٭ سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنے سے کتاب اللہ اور سنت رسول کے فہم میں بڑی مدد ملتی ہے چونکہ احادیث نبویہ قرآن مجید کی تفسیر ہی ہے۔
٭ سیرت نبوی ﷺ کا مطالعہ کرنے سے آدمی کو عقائد ،فقہ وعبادات، ایمانيات،اخلاق ووآداب، دعوت وتربیت اور معاشرتى زندگى نیز دیگر امور کے بارے میں بالکل صحیح اور مفید باتیں معلوم ہوتی ہیں۔
٭سیرت طیبہ کے مطالعہ سے دعوت وتبلیغ کے ابتدائی حالات اوراس کے ارتقائی نشیب وفراز کے تمام مراحل سے آگاہی حاصل ہوتی ہے۔ جو نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کو دعوت کے میدان میں پیش آئے تھے۔
٭سیرتِ طیبہ کے مطالعہ ہی سے قرآنی آیات کے اسباب نزول اور، ناسخ ومنسوخ کی معرفت ہوتی ہے نیزرسول اکرمﷺ اور صحابہ کرام کے ارشادات وفرامین کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہيں ۔
٭سیرتِ طیبہ کے مطالعہ ہی سے نبی کریم ﷺ کے خصائص وامتیازات کی صحیح معرفت ممکن ہے۔
٭ سیرت طیبہ کے مطالعہ سے تعلیم وتربیت کے طریقے کی معرفت ہوتی ہے جس سے طلبا،اساتذہ اور دعاۃومبلغين مستفید ہوسكتے ہیں۔
٭ سیرت طیبہ کے بارے میں معلومات جمع کرنا عبادت ہے ۔جس قدر اس کے جمع كرنے اورسیکھنے میں محنت اور نیت خالص ہوگی اسی قدر اللہ اجر وثواب سے نوازے گا۔ (سیرت نبوی : مہدی رزق اللہ ص: ۳۰۔۳۳ ) (جارى)

14/03/2023

نبی ورسول کی تعریف اور ان کے درمیان فرق :
النبوۃ :
‘‘نبوۃ’’ نبأ سے مشتق ہے جس کا معنی خبرکے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: (عم يتساءلون عن النبإ العظيم) (سورۂ النبأ:۱۔۲)
یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کرتے ہیں۔ اس بڑی خبر کے متعلق۔
نبی کو نبی اس لئے کہا گیاہے کیونکہ وہ خبر دینے والے کے خبر اور پیغام کو پہنچانے والا ہے ۔یعنی اللہ نے انہیں خبر اور اطلاع دی۔
سورۂ تحریم میں اللہ نے فرمایا: (فلما نبأها به قالت من أنبأك هذا قال نبأني العلیم الخبیر) سورۂ التحریم: ۳)۔
پھر جب نبی نے اپنی اس بیوی کو یہ بات بتائی تو وہ کہنے لگی اس کی خبر آپ کو کس نے دی۔ کہا سب جاننے والے پوری خبر رکھنے والے اللہ نے مجھے یہ بتلادیا۔
لسان العرب میں ہے ۔ النبأ الخبر، النبی المخبر عن اللہ، لأنہ أنبأ عنہ، وہو فعیل بمعنی فاعل’’۔ نبأخبر کے معنی میں ہے۔ نبی اللہ کے بارے میں خبر دینے والے کو کہتے ہیں۔ (لسان العرب: ابن منظور:١٦٢۔١٦٣)
فراء کہتے ہیں نبی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں بتائے، انہوں نے ‘‘نبی’’میں ہمزہ نہیں پڑھاہے ۔ ان کایہ ماننا ہے کہ اگر اسے‘‘ نبوۃ ’’ اور ‘‘نباوۃ’’سے مشتق مانا جائے جس کے معنی زمین سے بلندی کے ہوتے ہیں۔یعنی رسول ساری مخلوق سے بلند اوراشرف ہے ۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ ہمزہ نہ لایا جائے ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
لفظ ‘‘نبی’’ نبأ سے مشتق ہے اور اس میں اصل ہمزہ ہے (یعنی لام کلمہ)اور یہی پڑھا گیاہے۔نافع کی یہی قراءت ہے ۔ یہ نبیء پڑھتے ہیں۔ لیکن کثرت استعمال کی وجہ سے ہمزہ لین کردیا گیاہے ۔ (النبوات: ابن تیمیہ:۳٣٦)۔
یہ بھی کہا گیاہے کہ‘‘ نبی’’ نبوۃ سے ماخوذ ہے جس کا معنی بلندی کے ہیں۔ اس صورت میں اس کا مفہوم ہوگا اونچے اور بلند مقام والا۔
تحقیق یہ ہے کہ یہ معنی پہلے معنی میں داخل ہے جس اللہ نے نبی کوبنایا وہ اس کے بارے میں لوگوں کو بتاتاہے ۔ ہمزہ والی قراء ت اس بات کے لئے قطعی دلیل ہے کہ یہ مہموز ہے اور النبأ سے مشتق ہے، نبوۃ سے نہیں۔
الرسالۃ:
‘‘رسالہ ’’ ارسال سے ماخوذ ہے اس کا معنی ہے بھیجنا۔ یہ رسل سے مشتق ہے اس کا معنی ہوتاہے تتابع ۔اہلِ عرب بولتے ہیں : رسل اللبن إذا تتابع درہ۔
لسان العرب میں ہے : ارسال بھیجنے کے معنی میں بولا جاتاہے ۔اس کا اسم رسالہ اورر سول ہے ۔ رسول ارسال کے معنی میں مذکر اور مؤنث دونوں کے لئے مستعمل ہے ۔
لغوی اعتبار سے رسول اس کو کہتے ہیں جواپنے بھیجنے والے کی خبروں کی پیروی کرتاہے ۔ یہ عرب کے اس قول سے ماخوذہے ، ‘‘جاء ت الإبل رسلا أی متتابعۃ’’۔
رسول کو رسول اس لئے کہتے ہیں کہ یہ رسالت والا ہوتاہے۔ رسول اور رسالۃ ارسل کا اسم ہے ۔ (لسان العرب: ابن منظور: مادۃ: رس ل:١١/٢٨٣)۔
مذکورہ تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ‘‘رسول’’یا تو ‘‘ارسال’’ سے ماخوذ ہے جس کا معنی اور مفہوم بالکل واضح ہے ،یا رسل سے مأخوذ ہے۔ اس صورت میں اس کا معنی ہوگا ایسا شخص جس پر برابر وحی اترتی ہو۔ (اصول الدین: عبدالقاہر بغدادی: ص:١٥٤)۔
نبی اور رسول میں فرق :
اکثر اہل علم کے نزدیک نبی ورسول کے درمیان فرق ہے۔ نبوت رسالت سے عام ہے ۔ ہر رسول نبی ہے لیکن ہرنبی رسول نہیں ۔ (شرح العقیدہ الطحاویہ:ابن ابی العز:۱٦٧)۔
نبی ورسول کی اصطلاحی تعریف :
رسول وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے نئی شریعت دے کر بھیجا ہواور اس کی تبلیغ کرنے کا حکم بھی دیاہو۔ جو لوگ اس کے احکام کی مخالفت کریں ان کو شریعت کے احکام پہنچانے اور تبلیغ کرنے کا حکم دیا جاتاہے۔یہ شریعت چاہے بالکل جدید ہو یاان کے اعتبار سے نئی ہو جن کی طرف ان کو بھیجا گیاہے ۔ (اصول الدین:۱٥٤)۔
نبی وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے سابقہ شریعت کی تبلیغ کرنے کے لئے بھیجا ہوجو اس شریعت والوں کو آکر ڈرائے۔ کبھی خاص مسائل میں بعض اوامر ، وصیت اور مواعظ کی تبلیغ کے لئے بھیجا جاتاہے ۔جیسے: بنی اسرائیل کے انبیاء۔(النبوات: ابن تیمیہ: ۲۲۵۔۲۵۷)۔
سابقہ تعریفات کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی کہ رسول وہ ہے جسے نئی شریعت دے کر بھیجا گیا ہوجبکہ نبی وہ ہے جسے سابقہ شریعت کی تبلیغ کے لئے بھیجا گیاہو۔

12/03/2023

*سیرت اور سيرت نبوى كا مفہوم*

سیرت کا لغوی معنی :
طریقہ ،سنت، چلنے کی رفتار اور انداز۔وہ حالت جس پہ انسان ہوتاہے، کہا جاتاہے:‘‘ فلان لہ سیرۃ حسنۃ’’، یعنی فلاں کی ہیئت اور حالت اچھی ہے ۔
قرآن مجید میں بھی‘‘ سیرۃ ’’کا لفظ انہی معانی میں استعمال ہوا ہے ۔ کوہِ طور پر جب سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے عصا نے سانپ کی شکل اختیار کرلی تو اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا: ﴿ خُذْھا وَلاَ تَخَفْ سَنُعِیْدُھا سِیْرَتَھا الْأُولَی﴾(طہ: 21)
اسے پکڑ لو اور ڈرو نہیں،عنقریب ہم اسے اس کی پہلی سی صورت میں دوبارہ لا دیں گے ۔
‘‘ سیرۃ’’ کی جمع ‘‘سِیَر ’’ہے اور سِیَر کا معنی ‘‘ احوال’’ کے ہیں۔(تاج العروس من جواہر القاموس:115/12)
عربی زبان میں فِعلَہ کے وزن پر جو مصدر آتاہے اس کے معنی کسی کام کا طریقہ یا کسی کام کو اختیار کرنے کے انداز اور اسلوب کے ہوتے ہیں۔
سیرت کا اصطلاحی معنی :
زندگی کے واقعات اور اس کی تاریخ ۔
سیرت کی کتابوں کا نام ‘‘کتب السیر’’ رکھا گیاہے۔
کہا جاتا ہے کہ میں نے فلاں کی سیرت پڑھی یعنی فلاں شخص کی سوانح عمری پڑھی۔ (إقامۃ الحجۃ علی العالمین بنبوۃ خاتم المرسلین: ص:50)

سیرت نبوی کی تعریف :
سیرت نبوی کی مختلف تعریفیں ہیں ۔ان میں سے چند کا ذکر درج ذیل ہے ۔
٭ایسا علم جس میں نبی کریم ﷺکی پیدائش کے حالات، نشوونما اور بچپن سے لے کر وفات تک کے تمام امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہو ۔
٭ ایسا علم جس میں نبی کریمﷺ کی زندگی کے حقائق ، آپ کی صفات خُلُقی اور خَلقی نیز غزوات اور سرایا سبھی امور پیش کئے گئے ہوں ۔
٭ ایسا علم جو نبی کریم ﷺکی زندگی کے تمام مراحل (نسب نامہ، شخصیت، صفات خلقی اور خلقی) کو تفصیلی طور پر شامل ہو۔ نیزغزوات اور سرایا کی خبریں،پوری دنیا کے باشندوں اور بادشاہوں سے مراسم اورروابط کو واضح کرتی ہو اور صحابہ کرام کے احوال و کوائف بھی سیرت میں شامل ہیں۔
شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ کے نزدیک سیرت کی تعریف یہ ہے ‘‘ رسول اللہ ﷺ کے وجود گرامی،صحابہ کرام ، اہل بیت اور آل عظام سے جوبھی چیزیں تعلق رکھتی ہیں اور رسول اکرم ﷺکی ولادت مبارکہ سے لے کرموت تک کی تفصیل کو اسلامی علوم وفنون کی اصطلاح میں سیرت کہاجاتاہے۔ (دیکھئے: عجالہ نافعہ، منقول: مقالات سیرت: ص: 19)۔
واضح رہے کہ اوائل اسلام میں لفظ ‘‘سِیَر’’ کا اطلاق رسول اللہ ﷺ کے ان سفروں پربھی ہواکرتا تھا جو عمومی طور پر غزوات کے لئے کئے جاتے تھے۔ چونکہ سفر اور غزوات دونوں کے احوال اکٹھے مدون کئے جاتے تھے۔ اس لئے انہیں ملا کر ان پر ‘‘ مغازی وسِیَر’’ کا اطلاق کیا جاتا تھا اور اس عنوان کے تحت آپ ﷺ کے غزوات اور ان کے لئے اختیار کردہ سفروں کا حال بیان کیا جاتا تھا۔(سیرت انسائکلو پیڈیا: ص: 56)۔ (جاری)

Address

D2/2A Classic Apartment
Delhi
110025

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Al-Furqan Educational & Islamic Research Academy posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Al-Furqan Educational & Islamic Research Academy:

Share

Category

Nearby media companies


Other Publishers in Delhi

Show All